مریضوں کی پہلی یونیورسٹی شروع
20 جنوری 2015مریضوں کی اپنی نوعیت کی یہ پہلی یونیورسٹی ایسن شہر کے کیتھولک کلینک کی زیرِ نگرانی شروع کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان لیکچرز میں جرمنی کے حفظانِ صحت کے نظام سے متعلق تمام تر معلومات عام فہم انداز میں طلبہ تک پہنچائی جائیں گی۔
اس منصوبے کے پیچھے یہ تصور کارفرما ہے کہ جب ڈاکٹر اپنے مریضوں کو اُن کے مرض کے بارے میں بتانے کے بعد اُن سے یہ پوچھتے ہیں کہ آیا اُنہیں سب کچھ سمجھ میں آ گیا ہے تو زیادہ تر مریضوں کا جواب ’ہاں‘ میں ہوتا ہے حالانکہ اُنہیں صرف آدھی ہی بات سمجھ میں آئی ہوتی ہے۔
اس تعلیمی منصوبے کے روحِ رواں اور کلینک کے ترجمان اولیور گونڈولاچ نے بتایا:’’ہم عوام کے پاس جانا چاہتے ہیں اور اُس تشنگی کو دور کرنا چاہتے ہیں، جو طب و صحت سے متعلق سوالات کے سلسلے میں لوگوں میں پائی جاتی ہے۔‘‘
اس یونیورسٹی میں اب تک 250 سے زیادہ طلبہ داخلہ لے چکے ہیں۔ مجموعی طور پر تیس سیمینارز اور لیکچرز کا اہتمام کیا جائے گا اور وہی طلبہ امتحان دے سکیں گے، جنہوں نے اس یونیورسٹی میں کم از کم ایک سال تک پڑھا ہو گا اور کم از کم پندرہ سیمینارز یا لیکچرز میں شرکت کی ہو گی۔ کامیاب طلبہ کو سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا، جس پر لکھا ہو گا، ’ذمے دار مریض‘۔
اُنیس جنوری سے پہلا سمسٹر ایک ایسے لیکچر کے ساتھ شروع ہوا ہے، جس میں دل کے عارضے سے متعلق تمام تر مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ دیگر لیکچرز میں اندرونی عوارض کے ساتھ ساتھ آپریشنز یعنی جراحت وغیرہ کا بھی احاطہ کیا جائے گا اور ایسے تمام امور زیرِ بحث لائے جائیں گے، جن کے ساتھ مریضوں کا واسطہ رہتا ہے۔ یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اس تعلیم کے لیے طلبہ سے کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔
سرِدست اس تعلیم کا مقصد محض یہ ہے کہ طب و صحت سے متعلق عام لوگوں کی معلومات کا دائرہ وسیع کیا جائے تاکہ ایک طرف اُنہیں مختلف اَمراض اور مریض کے طور پر اپنے حقوق و فرائض کا پتہ چل سکے اور دوسری جانب ڈاکٹروں کو بھی اُن کے علاج میں سہولت ہو سکے۔ سرِدست اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ یہاں سے ملنے والے سرٹیفیکیٹ کو پیشہ ورانہ زندگی میں فائدے یا کسی اور طرح کی مراعات کے لیے استعمال نہیں کر سکیں گے۔