1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مریخ کا پہاڑ ممکنہ طور پر جھیل کا تلچھٹ

افسر اعوان10 دسمبر 2014

مریخ کی سطح پر موجود ایک پہاڑ ممکنہ طور ایک بڑی جھیل کے پیندے میں جمع ہونے والے مواد کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ ناسا کے سائنسدانوں نے روبوٹک گاڑی کیوروسٹی سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E1rP
تصویر: NASA/JPL-Caltech/ASU/UA

ناسا کے سائنسدانوں کی طرف سے یہ تجزیہ ان چٹانوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جو ایک کریٹر یا آتش فشاں کے دھانے جیسے مقام کے مرکز میں موجود ایک پہاڑ کے نچلے حصے میں پائے گئے ہیں۔ اس پہاڑ کو ’ماؤنٹ شارپ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جب کہ اس گڑھے کو ’گیل گریٹر‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی مقام پر ہی سال 2012ء میں امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے اپنی تیسری روبوٹک گاڑی کیوروسٹی اتاری گئی تھی۔

ناسا کے مارس ایکسپلوریشن پروگرام سے منسلک سینیئر سائنسدان مائیکل میئر Michael Meyer کے مطابق، ’’گیل کیرٹر میں ایک بڑی جھیل موجود تھی جس کی چوڑائی 155 کلومیٹر تک تھی، یا یہ مختلف جھیلوں کا مجموعہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

میئر مزید کہتے ہیں، ’’یہ جھیل اس قدر بڑی تھی کہ یہ کئی ملین سالوں تک موجود رہی۔ یہ وقت کافی ہے کہ اس دوران زندگی وجود میں آئی ہو اور پھلی پھولی ہو۔ اور یہ اس کے لیے بھی یہ کافی وقت ہے کہ جھیل کے پیندے پر موجود مواد جمع ہو کر ماؤنٹ شارپ کی شکل اختیار کر گیا ہو۔‘‘

کیوروسٹی 2012ء میں گیل کریٹر کے اندر اتاری گئی تھی اور اس وقت سے اب تک یہ آٹھ کلومیٹر کا سفر طے کر چکی ہے
کیوروسٹی 2012ء میں گیل کریٹر کے اندر اتاری گئی تھی اور اس وقت سے اب تک یہ آٹھ کلومیٹر کا سفر طے کر چکی ہےتصویر: NASA/JPL-Caltech/Malin Space Science Systems

کیلفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کیوروسٹی پراجیکٹ سے منسلک سائنسدن جان گروٹزنگر John Grotzinger کے بقول سائنسدانوں کو ابھی اس بات کا درست اندازہ نہیں ہوا کہ مریخ کی سطح پر کتنے طویل عرصے تک پانی موجود رہا تاہم وہ ترچھی چٹانیں دیکھ کر حیران رہ گئے جو اس بات کا مظہر ہیں کہ کریٹر کے مرکز میں کبھی جھیل موجود رہی ہو گی۔

سائنسدانوں کے خیال میں کئی بلین برس قبل مریخ کی آب و ہوا گرم اور مرطوب رہی ہو گی جو دراصل مائع شکل میں پانی کی موجودگی اور ممکنہ طور پر کسی شکل میں زندگی کی موجودگی کے حق میں ہو سکتی ہے۔

پاساڈینا میں قائم ناسا کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری میں کیوروسٹی پراجیکٹ کے سائنسدان اشوِن واساواڈا Ashwin Vasavada کے مطابق، ’’نئے حاصل ہونے والے ڈیٹا سے اندازہ ہوا ہے کہ مریخ کی آب و ہوا ساڑھے تین بلین برس قبل گرم اور مرطوب رہی ہو گی۔ یہ وقت اس سے کچھ بعد کا بنتا ہے جس کے بارے میں ہم نے پہلے اندازہ لگایا تھا۔‘‘

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے بھیجی گئی روبوٹک گاڑی کیوروسٹی 2012ء میں گیل کریٹر کے اندر اتاری گئی تھی اور اس وقت سے اب تک یہ اپنی لینڈنگ کے مقام سے آٹھ کلومیٹر کا سفر طے کر چکی ہے۔

اب یہ گاڑی بلندی کی طرف سفر کر رہی ہے اس لیے سائنسدان پُرامید ہیں کہ انہیں معلوم ہو سکے گا کہ مریخ پر کئی بلین برس قبل کیا ہو رہا تھا۔ کیوروسٹی پراجیکٹ سے منسلک سائنسدن جان گروٹزنگر کے مطابق، ’’ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا اس جھیل میں کسی وقت تازہ پانی بھی آتا تھا، کسی وقت اس جھیل کا پانی نمکین ہوتا تھا یا ایسے اوقات بھی ہوتے تھے جب جھیل کا پانی مکمل طور پر بخارات کی شکل میں غائب ہو جاتا تھا۔‘‘ گروٹزنگر کے بقول اگر یہ معلوم ہو سکا تو ہمیں مریخ کے موسم سے متعلق زیادہ بہتر انداز میں تاریخ معلوم ہو سکے گی۔