1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں یہ سوال مودی سے ہونا چاہیے، نواز شریف

امتیاز احمد26 نومبر 2014

نیپال پہنچنے پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن مذاکرات کی بحالی کا انحصار بھارت پر ہے، جس نے حال ہی ميں یکطرفہ طور پر مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Dtis
تصویر: Reuters

پاکستانی وزیراعظم ایک وفد کے ہمراہ علاقائی تعاون کی سات رکنی جنوبی ایشیائی تنظیم (سارک) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اس وقت نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں موجود ہیں۔ وہاں پہنچنے پر ان کا کہنا تھا، ’’امن مذاکرات کو منسوخ کرنے کا فیصلہ نئی دہلی نے یکطرفہ طور پر کیا تھا۔‘‘ اس سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ممکنہ ملاقات کی قیاس آرائیوں سے متعلق ان کا کہنا تھا، ’’دونوں ملکوں میں مذاکراتی عمل کی گیند اب بھارتی کورٹ میں ہے۔‘‘

جب نواز شریف سے پاک بھارت مذاکرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سوال ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے کیا جانا چاہیے۔ پاکستان کے ایک مقامی ٹیلی وژن کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سيکرٹری لیول کے مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے تھے نا کہ پاکستان نے۔ بھارت نے رواں برس اگست کے مہینے میں اس وقت مذاکرات منسوخ کر دیے تھے، جب نئی دہلی میں پاکستانی سفیر عبدالباسط نے بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے ایک ملاقات کی تھی۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل بھارتی سیاسی جماعت کانگریس نے بھی موجودہ حکومت کی پاکستان کے حوالے سے خارجہ پالیسی پر تنقید کی تھی۔ کانگریس کا مودی سرکار کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی مستقل بنیادوں پر ہونی چاہیے نہ کہ آپ روزانہ اسے تبدیل کرتے رہیں۔ کانگریس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی کوئی بھی وجہ نہیں دیکھتے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز نہ کیا جائے۔

قبل ازیں پاکستانی وزیراعظم کا امریکی صدر باراک اوباما سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اپنے دورہ بھارت کے دوران مسئلہ کشمیر کی بھی بات کریں۔ امریکی صدر آئندہ برس جنوری میں بھارت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ پاکستانی تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ سارک سربراہی اجلاس کے موقع پر اب پاکستان مذاکرات کے لیے نہیں کہے گا کیونکہ مذاکرات بھارت کی طرف سے منسوخ کیے گئے تھے اور اب اسے ہی مذاکرات میں پہل کرنا ہوگی۔

جنوبی ایشیائی ممالک کے سربراہان آج نیپالی دارالحکومت میں باقاعدہ طور پر سارک کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر بھارت اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا لیکن تجزیہ کاروں کی رائے میں پاکستان کے ساتھ تعلقات تلخ رکھتے ہوئے بھارت کچھ کم ہی حاصل کر پائے گا۔ دریں اثناء سارک سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارت نے نیپال کے ساتھ متعدد نئے معاہدے کیے ہیں۔ بھارت نیپال کو بنیادی ڈھانچے اور پن بجلی کی ترقی کے لیے ایک بلین ڈالر کا قرض بھی فراہم کرے گا۔