1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد بخاری: آمریت سے جمہوریت پسندی تک

عابد حسین1 اپریل 2015

افریقی ملک نائجیریا کے صدارتی و پارلیمانی الیکشن میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد آل پروگریسو پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اِسی پارٹی کے امیدوار محمد بخاری نے صدارتی الیکشن جیت لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1F0Ul
نومنتخب صدر محمد بخاریتصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Akinleye

نائجیریا کے آزاد الیکشن کمیشن نے محمد بخاری کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اٹھائیس مارچ کے انتخابات میں 15.42 ملین ووٹ ملے، جو ڈالے گئے ووٹوں کا ترپن فیصد بنتے ہیں۔ اُن کے حریف اور موجودہ صدر گُڈلَک جوناتھن کو 12.85 ملین ووٹ ڈالے گئے۔ کمیشن کے مطابق بخاری نے صدارتی الیکشن 2.57 ملین ووٹوں کے فرق سے جیت لیا ہے۔ کُل ساڑھے 28 ملین سے زائد ووٹ ڈالے گئے۔

جوناتھن سن 2010 سے منصبِ صدارت پر فائز ہیں۔ الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد صدر جوناتھن نے پرامن انتقال اقتدار کی یقین دہانی کرائی ہے۔ نو منتخب صدر نے موجودہ صدر کی انتقال اقتدار کی منتقلی کے شفاف عمل کی یقین دہانی پر اُنہیں خراجِ تحسین بھی پیش کیا۔

محمد بخاری کی عمر 72 سال ہے اور وہ ایک فوجی بغاوت کے بعد نائجیریا پر 31 دسمبر سن 1983 سے 27 اگست سن 1985 تک حکومت کر چکے ہیں۔ اُن کو ایک اور بغاوت کے نتیجے میں جنرل ابراہیم بابنگیڈا نے منصب سے فارغ کر دیا گیا تھا۔ نئے فوجی لیڈر نے بوھاری کو چالیس ماہ تک جیل میں قید بھی کیے رکھا۔ اُن کا تعلق کاسٹینا ریاست کے مقام داورا سے ہے۔ وہ امریکی وار کالج اور ملکی فوجی اکیڈمی کے فارغ التحصیل ہیں۔ گزشتہ برس جولائی میں وہ انتہا پسند جہادی تنظیم بوکوحرام کے بم حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔ کادونا میں کیے گئے اِس حملے میں وہ تو بچ گئے تھے لیکن دوسرے 83 افراد مارے گئے تھے۔

Nigeria Abuja Mohammadu Buhari Anhänger Jubel
بخاری کے حامی مسرت کا اظہار کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP/J. Delay

گزشتہ تین انتخابات میں وہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکے تھے، جس کی وجہ اپوزیشن جماعتوں کا علیحدہ علیحدہ انتخابی عمل میں شریک ہونا تھا۔ سن 2010 کے انتخابات میں موجودہ صدر جوناتھن نے انہیں بارہ ملین ووٹوں کے بڑے فرق سے ہرایا تھا۔ تب بظاہر انہیں دوسری پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔ اِس مرتبہ تین بڑی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابی اتحاد کو حتمی شکل دے دی تھی۔ اٹھائیس مارچ کے الیکشن میں وہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد آل پروگریسو کانگریس کے متفقہ امیدوار تھے۔ سابقہ ڈکٹیٹر بخاری اب اکثر یہ کہتے ہیں کہ یک پارٹی نظام ماضی کا حصہ ہے اور اب وہ جمہوری اقدار اور جمہوریت پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔

نائجیریا کے انتخابی عمل کو بین الاقوامی مبصرین نے شفاف قرار دیا اور انتخابی عمل کو بھی انتہائی مناسب قرار دیا۔ نو منتخب صدر بخاری سخت نظم و ضبط کے حامل خیال کیے جاتے ہیں اور انہوں نے بھی ووٹروں سے کہا تھا کہ وہ پرامن انداز میں قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی اپنی باری پر ووٹ ڈالیں۔ پولنگ کے دوران نائجیریا کے عوام نے اطمینان سے ووٹ ڈالا۔

دوسری جانب افریقی براعظم کے چون ملکوں کی تنظیم افریقی یونین نے نائجیریا کے انتخابات پر عوام کو مبارک باد دی ہے۔ یونین کی خاتون صدر نکوسا زانا دالمینی زُوما نے کامیاب امیدوار محمد بخاری کو مبارک کا پیغام روانہ کیا ہے اور صدر جوناتھن کی جانب سے انتخابی نتیجے کو تسلیم کرنے پر اُن کی تعریف بھی کی ہے۔