1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متوقع ایرانی معاہدہ اسرائیلی خدشات سے بھی بُرا، نیتن یاہو

افسر اعوان29 مارچ 2015

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران اور عالمی برادری کے درمیان ایرانی جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے فریم ورک پر متوقع اتفاق کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ان کے ملک کے خدشات سے بھی زیادہ خوفناک ہے۔

https://p.dw.com/p/1EzAQ
تصویر: Getty Images/AFP/T. Coex

اسرائیل عالمی برادری اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کا مخالف ہے جو اس کے خیال میں ایران پر عالمی پابندیوں کے خاتمے کا سبب بنے گا اور ایرانی جوہری انفراسٹرکچر بھی موجود رہے گا جو اسرائیل کے خیال میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یروشلم میں اپنی کابینہ کو بتایا، ’’اس معاہدے میں، جو بظاہر سامنے آ رہا ہے، وہ سب کچھ موجود ہےجس کا ہمیں خوف تھا، بلکہ اس سے بھی زیادہ‘‘۔ جرمنی اور سلامتی کونسل کی پانچ مستقل ریاستیں سوئٹزرلینڈ میں ایران کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں۔ ایرانی جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے بنیادی فریم ورک کی تیاری کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن طے ہے۔

دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بینجمن نیتن یاہو 17 مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں چوتھی بار ملک کے وزیراعظم بنے ہیں۔ ایران کی اتحادی فورسز کی طرف سے یمن اور دیگر عرب ممالک میں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے تہران حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ’’مشرق وُسطیٰ کو فتح‘ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ جوہری ہتھیاروں کی جانب بھی گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کی یہ کارروائی انسانیت کے لیے خطرناک ہیں اور اسے روکا جانا چاہیے۔

ایران کے عالمی برادری سے مذاکرات جاری

ادھر سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزاں میں ایرانی اور چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات کاروں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمنی اور سلامتی کونسل کے چھ مستقل ارکان اور ایران کے درمیان ہونے والے یہ مذاکرات انتہائی اہم ہیں کیونکہ ایرانی جوہری تنازعے کے حل کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ابتدائی فریم ورک پر اتفاق کے لیے مقرر کردہ ڈیڈ لائن منگل 31 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

لوزاں میں ایرانی اور چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات کاروں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے
لوزاں میں ایرانی اور چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات کاروں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Reuters/B. Smialowski/Pool

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے علاوہ امریکی وزیرخارجہ جان کیری، جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اور فرانسیسی وزیرخارجہ لاراں فابیوس ان مذاکرات میں شریک ہیں۔ جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ ہفتہ 28 مارچ کو ان مذاکرات میں شامل ہوئے تھے۔

گزشتہ روز جرمن وزیر خارجہ کا لوزاں پہنچنے پر کہنا تھا کہ مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ ان مذاکرات کی اہمیت کے پیش نظر جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ نے پیر کے روز اپنی مصروفیات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات میں شامل رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے پیر کے روز کے لیے طے شدہ قزاقستان کا دورہ مؤخر کر دیا ہے۔

قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی پیر کے روز بوسٹن میں ہونے والے ایک ایونٹ میں شرکت کا پروگرام منسوخ کرتے ہوئے لوزاں میں ہی ٹھہرنے کا اعلان کیا تھا۔