1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متنازعہ ايرانی جوہری پروگرام، مذاکرات کا نیا راؤنڈ آج سے نیویارک میں

عاصم سلیم18 ستمبر 2014

متنازعہ جوہری پروگرام کے طويل المدتی حل کے ليے تہران انتظاميہ اور چھ عالمی طاقتوں کے مابين مذاکرات کا نیا دور آج 18 ستمبر سے امريکا ميں شروع ہو گا۔ مبصرين کا خیال ہے کہ اس دور ميں بھی کسی بڑی پيش رفت کا امکان ذرا کم ہے۔

https://p.dw.com/p/1DEt9
تصویر: picture alliance/AP Photo

سفارت کاروں کے مطابق اس مذاکراتی عمل ميں ايرانی وفد کی سربراہی کرنے والے وزير خارجہ محمد جواد ظريف اور چھ عالمی طاقتوں کی نمائندگی کرنے والی يورپی يونين کے خارجہ امور کی سربراہ کيتھرين ايشٹن کے مابين آج سہ پہر عشائيے پر ملاقات ہو گی، جس ميں ايران کے متنازعہ جوہری پروگرام کا طويل المدتی حل تلاش کرنے کے موضوع پر گفتگو متوقع ہے۔ اسی دوران امريکا، برطانيہ، فرانس، جرمنی، چين اور روس پر مبنی چھ عالمی قوتوں کے ’پی فائيو پلس ون‘ کہلانے والے گروپ کے سفارت کار بھی جمعرات ہی کو مشاوت شروع کر ديں گے۔ ان سفارت کاروں کی ايرانی وفد کے اراکين کے ساتھ باقاعدہ ملاقات جمعے کو نيو يارک ميں طے ہے اور پھر يہ مذاکراتی عمل کم از کم چھبيس ستمبر تک جاری رہے گا۔

امريکی محکمہ خارجہ کے مطابق ايرانی وفد کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات سے قبل ڈپٹی سيکرٹری آف اسٹيٹ وليم جے برنز اور انڈر سيکرٹری آف اسٹيٹ وينڈی شرمين ايرانی اہلکاروں کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کريں گے، جو ايٹمی تنازعے کے حوالے ہی سے ہوں گے۔ يہ مذاکرات جمعرات اور جمعے کے روز جاری رہيں گے۔

يہ امر اہم ہے کہ ايران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابين يہ مذاکراتی عمل دو ماہ کے وقفے کے بعد شروع ہو رہا ہے، جس دوران عالمی قوتيں شام اور عراق ميں سرگرم شدت پسنند تنظيم اسلامک اسٹيٹ سے نمٹنے کے ليے کوششيں کرتی رہيں۔

Wien Österreich Außenminister Javad Zarif Iran John Kerry USA 14.7.14
ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی وزیر خارجہ کیری بھی شریک تھےتصویر: JIM BOURG/AFP/Getty Images

امريکا اور ديگر مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ايران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ ميں جوہری ہتھيار تيار کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ تہران حکومت اِس الزام کو رد کرتی ہے اور اُس کا کہنا ہے کہ اُس کا ايٹمی پروگرام پُر امن مقاصد کے ليے ہے۔ ايران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابين گزشتہ برس نومبر ميں چھ ماہ کے دورانیےکی ايک عارضی ڈيل طے پائی تھی، جس کے تحت تہران حکومت کو چند متنازعہ جوہری سرگرميوں کو ترک کرنے کے بدلے کچھ مالی پابنديوں میں چھوٹ دی گئی۔ اِس ڈيل کی مدت ميں مزيد چھ ماہ کی توسيع کر دی گئی ہے اب ڈيل کی مدت چوبيس نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

امريکی کانگريس ڈيل کی مخالفت کر رہی ہے، ايرانی وزير خارجہ

دريں اثناء ايرانی وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے امريکا پر الزام عائد کيا ہے کہ واشنگٹن حکام ايران کے خلاف پابندياں لگانے کے عمل سے کسی قسم کا ’خاص لگاؤ‘ رکھتے ہيں۔ بدھ کے روز دارالحکومت واشنگٹن ميں ايک امريکی تھنک ٹينک سے بات چيت کرتے ہوئے ظريف نے کہا کہ وہ تہران کے متنازعہ جوہری پرگرام کا حل چاہتے ہيں تاہم امريکی کانگريس کسی بھی ڈيل کی اس ليے مخالفت کر رہی ہے کيونکہ ڈیل کے بعد اُسے ايران کے خلاف پابندياں اٹھانا ہوں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید