متعدد ملکوں میں مکمل چاند گرہن دیکھا گیا
8 اکتوبر 2014یہ مکمل چاند گرہن چند گھنٹے رہا جو زمین کے سورج اور چاند کے درمیان آ جانے کا نتیجہ ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مشرقی ساحلی علاقوں میں یہ چاند گرہن بدھ کو علی الصبح مقامی وقت کے مطابق چار بجے سے طلوع آفتاب کے وقت تک دیکھا گیا۔
قبل ازیں ناسا نے کہا تھا کہ آٹھ اکتوبر کا ’بلڈ مون‘ یورپ اور افریقہ میں نہیں دیکھا جا سکے گا۔ یہ چاند گرہن، شمالی امریکا، آسٹریلیا، جنوبی امریکا کے مغربی خطوں اور مشرقی ایشیا کے علاقوں میں دیکھا گیا۔ یہ ’بلڈ مون‘ عالمی وقت کے مطابق دِن دس بج کر پچیس منٹ تک رہا۔
چاند گرہن کا یہ نظارہ امریکی خلائی ادارے ناسا کی روبوٹک ٹیلی اسکوپ سروس کے ذریعے براہ راست بھی دکھایا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر ناسا کے ماہرین نے انٹرنیٹ پر براہ راست سوالوں کے جواب بھی دیے۔
اس خلائی ادارے کا کہنا تھا: ’’ناسا کے ماہرین آٹھ اکتوبر کو رات بھر آپ کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے دستیاب رہیں گے۔‘‘
مکمل چاند گرہن کے چار مواقع، جنہیں ماہرینِ فلکیات ٹیٹراڈ کہتے ہیں، میں سے یہ دوسرا ہے۔ پہلا ’بلڈ موُن‘ پندرہ اپریل کو دیکھا گیا تھا۔ اس سلسلے کا تیسرا اور چوتھا مکمل چاند گرہن آئندہ برس بالترتیب چار اپریل اور اٹھائیس ستمبر کو ہو گا۔
اس سے پہلے 2003ء اور 2004ء میں ٹیٹراڈ دیکھا گیا تھا جبکہ آئندہ پیشن گوئی 2032ء اور 2033ء کی ہے۔ اکیسویں صدی میں مجموعی طور پر آٹھ ٹیٹراڈ ہوں گے۔
ماہرِ فلکیات ٹونی فلپس چاند کے سرخ رنگ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فرض کریں آپ چاند پر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُوپر زمین ہے جو سورج کو مکمل طور پر اپنے پیچھے چھپائے ہوئے ہے۔ فلپس کا کہنا ہے: ’’(اس صورتِ حال میں) آپ توقع کر سکتے ہیں کہ زمین مکمل طور پر تاریک ہو گی، لیکن ۔۔۔ اس سیارے کے کنارے ایسے دکھائی دیں گے جسے آگ لگی ہو۔‘‘