1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

متعدد ملکوں میں مکمل چاند گرہن دیکھا گیا

ندیم گِل8 اکتوبر 2014

شمالی اور جنوبی امریکا اور ایشیا کے متعدد ملکوں میں مکمل چاند گرہن دیکھا گیا۔ یہ سلسلہ بدھ کو عالمی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا جب چاند سرخ رنگ میں نہا گیا۔ اسے ’بلڈ مون‘ کہا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DRrb
Mondfinsternis auf den Philippinen
تصویر: Reuters/Erik De Castro

یہ مکمل چاند گرہن چند گھنٹے رہا جو زمین کے سورج اور چاند کے درمیان آ جانے کا نتیجہ ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے مشرقی ساحلی علاقوں میں یہ چاند گرہن بدھ کو علی الصبح مقامی وقت کے مطابق چار بجے سے طلوع آفتاب کے وقت تک دیکھا گیا۔

قبل ازیں ناسا نے کہا تھا کہ آٹھ اکتوبر کا ’بلڈ مون‘ یورپ اور افریقہ میں نہیں دیکھا جا سکے گا۔ یہ چاند گرہن، شمالی امریکا، آسٹریلیا، جنوبی امریکا کے مغربی خطوں اور مشرقی ایشیا کے علاقوں میں دیکھا گیا۔ یہ ’بلڈ مون‘ عالمی وقت کے مطابق دِن دس بج کر پچیس منٹ تک رہا۔

Mondfinsternis in Shanghai China 08.10.2014
ٹیٹراڈ کے رواں سلسلے کا یہ دوسرا چاند گرہن ہےتصویر: Reuters/Aly Song

چاند گرہن کا یہ نظارہ امریکی خلائی ادارے ناسا کی روبوٹک ٹیلی اسکوپ سروس کے ذریعے براہ راست بھی دکھایا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر ناسا کے ماہرین نے انٹرنیٹ پر براہ راست سوالوں کے جواب بھی دیے۔

اس خلائی ادارے کا کہنا تھا: ’’ناسا کے ماہرین آٹھ اکتوبر کو رات بھر آپ کے سوالوں کے جواب دینے کے لیے دستیاب رہیں گے۔‘‘

مکمل چاند گرہن کے چار مواقع، جنہیں ماہرینِ فلکیات ٹیٹراڈ کہتے ہیں، میں سے یہ دوسرا ہے۔ پہلا ’بلڈ موُن‘ پندرہ اپریل کو دیکھا گیا تھا۔ اس سلسلے کا تیسرا اور چوتھا مکمل چاند گرہن آئندہ برس بالترتیب چار اپریل اور اٹھائیس ستمبر کو ہو گا۔

اس سے پہلے 2003ء اور 2004ء میں ٹیٹراڈ دیکھا گیا تھا جبکہ آئندہ پیشن گوئی 2032ء اور 2033ء کی ہے۔ اکیسویں صدی میں مجموعی طور پر آٹھ ٹیٹراڈ ہوں گے۔

ماہرِ فلکیات ٹونی فلپس چاند کے سرخ رنگ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فرض کریں آپ چاند پر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُوپر زمین ہے جو سورج کو مکمل طور پر اپنے پیچھے چھپائے ہوئے ہے۔ فلپس کا کہنا ہے: ’’(اس صورتِ حال میں) آپ توقع کر سکتے ہیں کہ زمین مکمل طور پر تاریک ہو گی، لیکن ۔۔۔ اس سیارے کے کنارے ایسے دکھائی دیں گے جسے آگ لگی ہو۔‘‘