1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’متحدہ فلسطینی حکومت اسرائیل کو تسلیم کر لے گی‘

مقبول ملک24 اپریل 2014

فلسطینی صدر عباس کی فتح تحریک اور اس کی حریف حماس کے مابین تاریخی مصالحت کے ایک دن بعد آج جمعرات کے روز محمود عباس کے ایک مشیر نے کہا کہ اگلے پانچ ہفتوں میں قائم ہونے والی متحدہ فلسطینی حکومت اسرائیل کو تسلیم کر لے گی۔

https://p.dw.com/p/1Bnya
اسماعیل ہنیہ، دائیں، فتح کے ایک مرکزی رہنما عظام الاحمد کے ساتھ مل کر مصالحتی سمجھوتے کا اعلان کرتے ہوئےتصویر: Reuters

متحارب فلسطینی دھڑوں فتح تحریک اور حماس کے مابین بدھ کی شام غزہ پٹی کے شمال میں جس مصالحتی سمجھوتے پر دستخط کیے گئے، اسے تاریخ ساز اور بالخصوص غزہ کے عوام کے لیے امید کی کرن قرار دیا جا رہا ہے۔ معاہدے کے تحت مئی کے آخر تک فلسطینی خود مختار علاقوں میں ایک عبوری متحدہ حکومت قائم ہو جائے گی۔

Gaza Hamas Fatah Palästinenser Treffen 23.04.2014
مصالحتی دستاویز پر دستخط شمالی غزہ کے ایک ہوٹل میں کیے گئےتصویر: picture-alliance/dpa

حماس سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ نے کل بدھ کو غزہ میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ بڑی خوشی سے اعلان کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے مابین داخلی تقسیم کے دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ حماس اور فتح کے مابین خونریز اختلافات اس وقت سامنے آئے تھے جب 2007ء میں حماس نے غزہ پٹی سے فتح کی فورسز کو زبردستی نکالنے کی کوشش کی تھی۔ تب سے غزہ پر حماس کی حکمرانی ہے اور صدر عباس کی فتح تحریک کا اقتدار صرف مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے تک محدود ہے۔

تل ابیب سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مصالحتی معاہدے کے ایک روز بعد فلسطینی صدر عباس کے ایک مشیر نے آج کہا کہ مستقبل کی متحدہ فلسطینی حکومت اسرائیل کا ایک ریاست کے طور پر بقا کا حق تسلیم کر لے گی اور تنازعے کے دو ریاستی حل کی کوششیں کی جائیں گی۔

عباس کی فتح پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار جبریل رجب نے اسرائیلی ریڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ مئی کے آخر تک متحدہ فلسطینی حکومت قائم ہو جائے گی۔ اس کے بعد صدارتی الیکشن، قانون ساز اسمبلی کے انتخابات اور تنظیم آزادی فلسطین PLO کے نئے منتخب ارکان کا چناؤ بھی اگلے چھ ماہ کے اندر اندر ایک ہی وقت پر عمل میں آ سکیں گے۔

Gaza Treffen Hamas Fatah Protest 23.04.2014
سمجھوتے کے اعلان کے بعد بہت سے فلسطینی خوشیاں مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے تھےتصویر: SAID KHATIB/AFP/Getty Images

جبریل رجب کے مطابق اپنی قیادت میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد صدر عباس یہ اعلان کر دیں گے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے چار فریقی گروپ کی طے کردہ شرائط کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کی سربراہی میں فلسطینی حکومت ’دو قوموں کے لیے دو ریاستوں‘ کی بنیاد پر تنازعے کے مجوزہ حل کو تسلیم کرتی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لیے کوشاں چار کے گروپ میں اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکا اور روس شامل ہیں۔

اسی دوران بہت سے ملکوں اور عالمی رہنماؤں نے متحارب فلسطینی دھڑوں کے مابین مصالحت کا خیر مقدم کیا ہے۔ چین نے اس مصالحت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں قیام امن میں معاون ثابت ہو گی۔

امریکا کی طرف سے کل فوری طور پر یہ کہا گیا تھا کہ اسے اس مصالحتی معاہدے سے مایوسی ہوئی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر عباس نے امن اور حماس میں سے حماس کا انتخاب کرتے ہوئے ثابت کر دیا ہے کہ وہ امن کے خواہش مند نہیں ہیں۔

دوسری طرف کئی سیاسی مبصرین کے بقول صدر عباس کے مشیر جبریل رجب نے آج جو بیان دیا ہے، وہ ظاہر کرتا ہے کہ فتح اور حماس کے مابین مصالحت اور اسرائیل کے ریاستی حق کو تسلیم کرنا درست راستے پر فیصلہ کن قدم ہو سکتے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید