1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماحولیاتی بہتری کے لیے حکومتی اقدامات بد سے بدتر ہوئے، برطانوی قانون ساز

عاطف توقیر16 ستمبر 2014

برطانوی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی، سیلابوں سے تحفظ اور جنگلی حیات کی بقاء کے لیے حکومتی کارکردگی ماضی میں بری تھی، تاہم اب وہ بدتر ہے۔

https://p.dw.com/p/1DCkb
تصویر: Reuters

اس بارے ميں منگل کے روز شائع ہونے والی ايک رپورٹ میں کہا گيا تھا کہ موجودہ برطانوی حکومت نے چار برس قبل کی حکومت کے مقابلے میں ماحولیات کے شعبے میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ماحولیاتی آڈٹ کمیٹی کی اس رپورٹ میں دس شعبوں میں حکومتی کارکردگی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ان شعبوں میں فضائی آلودگی، ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات، سیلاب، ساحلی تحفظ، وسائل اور پانی کی دستیابی جیسے امور پر تفصیلات مرتب کی گئیں۔

پارلیمانی کمیٹی نے ہر ماحولیاتی شعبے کے حوالے سے حکومتی کارکردگی کو ٹریفک سگنل کی بتیوں کے ذریعے واضح کیا، جہاں سرخ سے مراد سن 2010ء کے مقابلے میں بدترین، نارنجی سے مراد غیر تسلی بخش اور سبز سے مراد تسلی بخش کارکردگی تھی۔

England Großbritannien Wetter Unwetter Flut Überflutung Überschwemmung 14.2.14
رپورٹ میں حکومتی اقدامات کو غیرتسلی بخش قرار دیا گیا ہےتصویر: Reuters

اس رپورٹ میں فضائی آلودگی، حیاتیاتی تنوع اور سیلابوں کی صورتحال کو انتہائی شدید خطرات سے تعبیر کرتے ہوئے سرخ جب کہ دیگر سات شعبوں کو نارنجی رنگ سے ظاہر کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ان دس ماحولیاتی شعبوں میں کسی ایک میں بھی حکومتی کارکردگی سبز رنگ سے ظاہر نہیں کی جا سکتی۔

واضح رہے کہ برطانیہ یورپی یونین کی جانب سے ڈیزل کے استعمال سے پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس کی طے کردہ حد میں رہنے میں ناکام رہا ہے، یہ گیس سانس کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔

جولائی میں یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے لندن اور برطانیہ کے دیگر دو شہروں کے بارے میں کہا تھا کہ یہ سن 2030 تک یورپی یونین کی طے کردہ حد کے اندر نہیں آ سکتے، جو دیگر یورپی شہروں کے مقابلے میں بیس برس تاخیر سے ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں برطانیہ میں دو اعشاریہ چار ملین مکانات سمندری سیلاب کے خطرے کی زد پر تھے، جب کہ دیگر تین ملین سطحی پانی سے پیدا ہونے والے سیلاب کے خطرات سے دوچار تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں سرمائی طوفانوں کی وجہ سے شدید سیلاب آئے اور اربوں پاؤنڈز کا نقصان ہوا، جب کہ ان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حکومتی ردعمل سست تھا۔