ماؤنٹ ایورسٹ: کوہ پیماؤں کے لیے نئے نیپالی فیصلے
24 مارچ 2014ماؤنٹ ایورسٹ تک پہنچنے کے لیے موسم سارا سال مہربان نہیں ہوتا اور اِس چوٹی کو چُھونے کے لیے سال بھر میں بس ایک دو ماہ کا وقت ہی دستیاب ہوتا ہے۔ اس میں بھی مئی کا مہنیہ سب سے سازگار کہلاتا ہے۔ اِس مختصر وقت میں کئی ملکوں سے کوہ پیما ٹیمیں نیپال پہنچنے کی کوشش میں ہوتی ہیں۔ رواں برس کے کوہ پیمائی سیزن کے لیے نیپال کے محکمہ سیاحت نے چند اہم فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان فیصلوں کے ساتھ ساتھ نیپالی حکام نے سیاحوں کو بعض سہولتیں دینے کے چند اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔
کوہ پیماؤں کی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے نیپالی محکمہ سیاحت نے ماؤنٹ ایورسٹ کے بلند ترین مقام سے نیچے کے کیمپ تک چڑھنے اور اترنے کے لیے خصوصی رسیوں کو نصب کر دیا گیا ہے۔ اِس سہولت کی تصدیق نیپال کی وزارت سیاحت کے اعلیٰ اہلکار موہن کرشنا ساپکوٹا نے کر دی ہے۔ ساپکوٹا کا مزید کہنا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ میں حکومتی حکام کی ایک خصوصی ٹیم کوہ پیمائی کے سیزن میں دستیاب ہو گی اور یہ معاملات پر مسلسل نگرانی رکھے گی۔
ماؤنٹ ایورسٹ کا بیس کیمپ پانچ ہزار 300 میٹر (سترہ ہزار 380 فیٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ حکومتی ٹیم اس بیس کیمپ کے مقام پر اپنا ٹھکانا بنائے گی اور کوہ پیماؤں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتے ہوئے اُن کی مشکل صورت حال میں معاونت بھی کرے گی۔ یہ حکومتی اہلکار موسم بہار کے دوران بیس کیمپ پر مختلف شفٹوں میں متعین رہے گی۔ یہ ٹیم کوہ پیماؤں کے لیڈر کے ساتھ خاص طور پر رابطہ رکھے گی۔ حکومتی ٹیم کے اراکین کی تعداد نو ہو گی اور یہ اپنے خیموں میں موجود ہو گی۔
یہ ٹیم روزانہ کی بنیاد پر وزارت سیاحت کو باقاعدگی سے رپورٹ کرتی رہے گی۔ یہ حکومتی ٹیم اس کا بھی خیال رکھے گی کہ بیس کیمپ سے کوہ پیما رخصت ہوتے وقت اپنا فالتو سامان اکھٹا کر کے کوڑے دان میں پھینک کر جائیں گے۔ اس ٹیم کے ہمراہ سکیورٹی اہلکار بھی ہوں گے۔ کسی لڑائی جھگڑے کو بھی رفع دفع کرنے کا یہ اختیار رکھتے ہیں۔ گزشتہ برس ایسے ناپسندیدہ واقعات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ اس ٹیم کے سربراہ کے پاس کوہ پیمائی کرنے والی ٹیم کو ناپسندیدہ حالات میں دی گئی اجازت منسوخ کرنے کا اختیار بھی ہو گا۔
کوہ پیماؤں کو سہولیات فراہم کرنے کا کھٹمنڈو حکومت کا فیصلہ کئی برسوں سے کوہ پیماؤوں اور کوہ پیمائی کی رہنمائی کرنے والے اداروں کی تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔ تنقید میں کہا جا رہا تھا کہ اقوامِ عالم سے کوہ پیما ملین ڈالرز نیپالی حکومت کو ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے کی خواہش میں راہداری کے طور پر ادا کرتے ہیں لیکن اس سفر میں انہیں سہولیات قطعاً میسر نہیں ہیں۔ نئے فیصلوں کے حوالے سے نیپالی وزارت سیاحت کے اہلکار مون کرشنا ساپکوٹا کا کہنا ہے کہ ان سہولیات سے کوہ پیماؤں کو خاصی راحت میسر ہو گی۔