1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ماؤنٹ ایورسٹ: کوہ پیماؤں کے لیے نئے نیپالی فیصلے

عابد حسین24 مارچ 2014

ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں واقع دنیا کی بلند ترین ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کی پسندیدہ چوٹی تصور کی جاتی ہے۔ نیپالی حکومت نے ماؤنٹ ایورسٹ پہنچنے والے کوہ پیماؤں کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BUmA
کوہ پیما ایورسٹ چوٹی کو سَر کرنے کے قریبتصویر: STR/AFP/GettyImages

ماؤنٹ ایورسٹ تک پہنچنے کے لیے موسم سارا سال مہربان نہیں ہوتا اور اِس چوٹی کو چُھونے کے لیے سال بھر میں بس ایک دو ماہ کا وقت ہی دستیاب ہوتا ہے۔ اس میں بھی مئی کا مہنیہ سب سے سازگار کہلاتا ہے۔ اِس مختصر وقت میں کئی ملکوں سے کوہ پیما ٹیمیں نیپال پہنچنے کی کوشش میں ہوتی ہیں۔ رواں برس کے کوہ پیمائی سیزن کے لیے نیپال کے محکمہ سیاحت نے چند اہم فیصلوں پر عمل پیرا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان فیصلوں کے ساتھ ساتھ نیپالی حکام نے سیاحوں کو بعض سہولتیں دینے کے چند اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

Bergsteiger Mount Everest Gipfel Himalaya
ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والا ایک کوہ پیماتصویر: STR/AFP/GettyImages

کوہ پیماؤں کی بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے نیپالی محکمہ سیاحت نے ماؤنٹ ایورسٹ کے بلند ترین مقام سے نیچے کے کیمپ تک چڑھنے اور اترنے کے لیے خصوصی رسیوں کو نصب کر دیا گیا ہے۔ اِس سہولت کی تصدیق نیپال کی وزارت سیاحت کے اعلیٰ اہلکار موہن کرشنا ساپکوٹا نے کر دی ہے۔ ساپکوٹا کا مزید کہنا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ میں حکومتی حکام کی ایک خصوصی ٹیم کوہ پیمائی کے سیزن میں دستیاب ہو گی اور یہ معاملات پر مسلسل نگرانی رکھے گی۔

ماؤنٹ ایورسٹ کا بیس کیمپ پانچ ہزار 300 میٹر (سترہ ہزار 380 فیٹ) کی بلندی پر واقع ہے۔ حکومتی ٹیم اس بیس کیمپ کے مقام پر اپنا ٹھکانا بنائے گی اور کوہ پیماؤں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتے ہوئے اُن کی مشکل صورت حال میں معاونت بھی کرے گی۔ یہ حکومتی اہلکار موسم بہار کے دوران بیس کیمپ پر مختلف شفٹوں میں متعین رہے گی۔ یہ ٹیم کوہ پیماؤں کے لیڈر کے ساتھ خاص طور پر رابطہ رکھے گی۔ حکومتی ٹیم کے اراکین کی تعداد نو ہو گی اور یہ اپنے خیموں میں موجود ہو گی۔

Mount Everest Müll
ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ پر کچرا چھوڑ کر جانے والے کوہ پیماتصویر: Getty Images/Afp/Namgyal Sherpa

یہ ٹیم روزانہ کی بنیاد پر وزارت سیاحت کو باقاعدگی سے رپورٹ کرتی رہے گی۔ یہ حکومتی ٹیم اس کا بھی خیال رکھے گی کہ بیس کیمپ سے کوہ پیما رخصت ہوتے وقت اپنا فالتو سامان اکھٹا کر کے کوڑے دان میں پھینک کر جائیں گے۔ اس ٹیم کے ہمراہ سکیورٹی اہلکار بھی ہوں گے۔ کسی لڑائی جھگڑے کو بھی رفع دفع کرنے کا یہ اختیار رکھتے ہیں۔ گزشتہ برس ایسے ناپسندیدہ واقعات کو رپورٹ کیا گیا تھا۔ اس ٹیم کے سربراہ کے پاس کوہ پیمائی کرنے والی ٹیم کو ناپسندیدہ حالات میں دی گئی اجازت منسوخ کرنے کا اختیار بھی ہو گا۔

کوہ پیماؤں کو سہولیات فراہم کرنے کا کھٹمنڈو حکومت کا فیصلہ کئی برسوں سے کوہ پیماؤوں اور کوہ پیمائی کی رہنمائی کرنے والے اداروں کی تنقید کے بعد کیا گیا ہے۔ تنقید میں کہا جا رہا تھا کہ اقوامِ عالم سے کوہ پیما ملین ڈالرز نیپالی حکومت کو ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے کی خواہش میں راہداری کے طور پر ادا کرتے ہیں لیکن اس سفر میں انہیں سہولیات قطعاً میسر نہیں ہیں۔ نئے فیصلوں کے حوالے سے نیپالی وزارت سیاحت کے اہلکار مون کرشنا ساپکوٹا کا کہنا ہے کہ ان سہولیات سے کوہ پیماؤں کو خاصی راحت میسر ہو گی۔