1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لینڈ سلائیڈنگ: دریا بند، ہزاروں خوفزدہ نیپالی گھروں سے رخصت

مقبول ملک24 مئی 2015

حالیہ زلزلے کے بعد سے تباہ حال نیپال کے شمال مغربی پہاڑی علاقے میں وسیع تر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ایک پورا دریا بند ہو گیا ہے اور اچانک سیلاب کے خدشے کے باعث ہزاروں افراد نے اپنے گھروں کو خیرباد کہنا شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FVeq
تصویر: Reuters

نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو سے اتوار 24 مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کا شکار ہونے والے پہاڑی علاقے میں مقامی دیہات کے ہزار ہا باشندے انتہائی خوف کے عالم میں نہ صرف اپنے گھروں سے رخصت ہو چکے ہیں بلکہ کئی مقامات پر یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

ایک مقامی اہلکار یم بہادر چوکھل کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ شمال مغربی ضلع میاگدی میں پتھریلی مٹی کے بہت بڑے بڑے تودے گرنے کے نتیجے میں وہاں سے گزرنے والے کالی گنداکی نامی دریا کا پورے کا پورا آبی راستہ بند ہو چکا ہے۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات اس لینڈ سلائیڈنگ کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس پہاڑی دریا کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے وہاں پانی کی سطح بلند ہونا شروع ہو گئی۔

اس بات کو غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے کہ دریائی راستہ بند ہو جانے کے بعد وہاں پانی کی سطح معمول سے 150 میٹر یا قریب 500 فٹ بلند ہو گئی ہے اور قریبی دیہات کے کسی بھی وقت زیر آب آ جانے کا شدید خطرہ ہے۔ یم بہادر چوکھل نے بتایا، ’’ہم اب تک متاثرہ پہاڑی علاقے سے محض قریب سو لوگوں کو ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر سکے ہیں۔ لیکن اس سے پہلے چند گھنٹوں کے اندر اندر ہزار ہا مقامی باشندے اپنی جانیں بچانے کے لیے گھروں سے رخصت ہو چکے تھے۔‘‘

میاگدی کے ضلعی صدر مقام بَینی میں، جو ملکی دارالحکومت کھٹمنڈو سے 185 کلومیٹر مغرب کی طرف واقع ہے، تری وکرم شرما نامی ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ اس علاقے میں مٹی کے تودے پھسلنے کے چھوٹے چھوٹے بہت سے واقعات گزشتہ کئی دنوں سے دیکھنے میں آ رہے تھے تاہم کل نصف شب کے وقت ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ میاگدی میں اب تک کا سب سے بڑا اور پرخطر قدرتی عمل تھا۔

Bildergalerie Nepal Erdrutsch
دریائی راستہ بند ہو جانے کے بعد وہاں پانی کی سطح معمول سے 150 میٹر یا قریب 500 فٹ بلند ہو گئی ہےتصویر: Reuters

تری وکرم شرما نے ایک مقامی باشندے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’یہ مٹی کا کوئی عام تودہ نہیں تھا۔ پورے کا پورا پتھریلا پہاڑ ہی دریا میں آ گرا۔‘‘ بَینی میں ضلعی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ دریائی راستہ بند ہو جانے کے بعد جو ’قدرتی ڈیم‘ بن گیا ہے، وہ کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے اور علاقے کے بہت سے دیہات زیر آب آ جائیں گے۔ نیپالی دریاؤں میں ان دنوں پانی اس لیے بھی زیادہ اور تیز رفتار ہے کہ گرمیوں کے موسم کی وجہ سے پہاڑوں پر برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

نیپال میں حالیہ ہفتوں کے دوران دو مرتبہ جو شدید زلزلے آئے تھے، ان کے نتیجے میں بہت زیادہ تباہی اور مادی نقصانات کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر 8600 افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ان زلزلوں کے ہزاروں متاثرین کو ابھی بھی خوراک، پینے کے صاف پانی اور رہنے کے لیے عارضی رہائش گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔