1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا میں لڑائی جاری، بن غازی کے فوجی اڈے پر اسلام پسندوں کا قبضہ

عاطف بلوچ30 جولائی 2014

لیبیا کے دارالحکومت کے نواح میں واقع خام تیل کے ایک ڈپو میں اتوار کو لگنے والی آگ پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ادھر بن غازی میں اسلام پسندوں کے مابین لڑائی میں ایک فوجی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cm6v
تصویر: Reuters

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے مرکزی ہوائی اڈے پر قبضے کی خاطر دو ملیشیا گروہوں کے مابین ہونے والی لڑائی میں اتوار کے دن خام تیل کے ایک ڈپو پر ایک راکٹ جا گرا تھا، جس کے نتیجے میں وہاں آگ لگ گئی تھی۔ حادثے کا شکار ہونے والے اس ڈپو میں چھ ملین لیٹر تیل اسٹور تھا۔ پیر کے دن اس آگ نے پھیلتے ہوئے قریب واقع تیل کی ایک دوسری تنصیب کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

طرابلس حکام نے خبردار کیا ہے کہ يہ حادثہ کسی بڑے ’ماحولياتی و انسانی سانحے‘ ميں تبديل ہو سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ آگ مزید پھیلتی جا رہی ہے اور اندشیہ ہے کہ یہ قدرتی گیس کے اس بڑے ذخیرے کو بھی تباہ کر سکتی ہے، جہاں 90 ملین لیٹر گیس اسٹور ہے۔

لیبیا کی حکومت نے اس سانحے سے نمٹنے کے لیے عالمی امداد کی اپیل کر دی ہے تاہم اٹلی اور یونان نے کہا ہے کہ ان کے ماہرین صرف اس صورت میں لیبیا پہنچیں گے، جب وہاں جاری لڑائی تھمے گی۔ روم حکومت نے ایسی خبریں بھی مسترد کر دی ہیں کہ وہ اس تباہی پر قابو پانے کے لیے اپنے سات طیارے وہاں روانہ کرنے کے لیے تیار ہو چکا ہے۔

Libyen Gefechte am Flughafen in Tripolis 16.07.2014
طرابلس ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے دو متحارب گروپوں کے درمیان گزشتہ کئی روز سے لڑائی جاری ہےتصویر: picture-alliance/dpa

طرابلس میں اس حادثے کے نتیجے میں وہاں تیل کی قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ سیکورٹی کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے متعدد پیٹرول اسٹیشن بند کر دیے گئے ہیں۔ منگل کے دن بھی حکام نے دارالحکومت میں جاری لڑائی کو ختم کرنے کی اپیل کی۔ وہاں تیرہ جولائی سے جاری لڑائی میں اب تک کم از کم سو افراد ہلاک جبکہ چار سو کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

طرابلس میں افراتفری اور عدم استحکام کی وجہ سے فرانس، پرتگال ، ہالینڈ ، کینیڈا اور بیلجیئم کی حکومتوں نے بھی وہاں سے اپنے شہریوں کو واپس بلا لیا ہے یا وہاں قائم اپنے سفارتخانے بند کر دیے ہیں۔ قبل ازیں امریکا ، جرمنی اور برطانیہ نے بھی ایسے ہی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ طرابلس میں جنگجوؤں نے حملہ کرتے ہوئے سابق نائب وزیر اعظم مصطفیٰ ابو شکور کو اغوا کر لیا ہے۔ وہ حال ہی میں ممبر پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔

طرابلس کے علاوہ لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بن غازی میں بھی عسکری گروہوں میں تصادم جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اسلام پسند ملیشیا کے گروہ نے لیبیا کی اسپیشل فورسز کو پسپا کرتے ہوئے وہاں مرکزی فوجی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز وہاں ہونے والی لڑائی میں کم ازکم اڑتیس افراد مارے گئے۔

منگل کے دن بن غازی میں ایک فوجی طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ فوجی ذرائع نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ طیارہ تباہ کیا گیا ہے یا پھر کسی فنی خرابی کا شکار ہو کر کریش ہوا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ فائٹر جیٹ بن غازی میں اسلام پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا تھا۔