1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: اسلامک اسٹیٹ کے حملے میں پانچ غیر ملکیوں سمیت نو ہلاک

امتیاز احمد27 جنوری 2015

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں ایک لگژری ہوٹل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں پانچ غیرملکیوں سمیت کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے پانچ غیر ملکیوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ERoT
Libyen Anschlag auf Corinthia Hotel in Tripoli 27.01.2015
تصویر: AFP/Getty Images/M. Turkia

لیبیا کے حکام کے مطابق نقاب پوش مسلح افراد کے حملے میں تین سکیورٹی گارڈ بھی مارے گئے ہیں جبکہ مغوی بنائے جانے والے ایک شخص کو بھی قتل کر دیا گیا ہے۔ حکام نے مغوی شخص اور ہلاک ہونے غیر ملکیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے پانچ غیر ملکیوں میں دو خواتین بھی ہیں۔ لیبیا کی سکیورٹی فورسز کے مطابق مسلح حملہ آوروں کا محاصرہ کر لیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ دارالحکومت لیبیا میں کورینتھیا نامی جس ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا تھا، وہاں زیادہ تر سفارتی اور سرکاری سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔

حکومتی سکیورٹی سروسز کے ایک عہدیدار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ حملہ آوروں کو ہوٹل کی چوبیسویں منزل پر گھیر لیا گیا تھا، جہاں انہوں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔‘‘ ہوٹل کی یہ منزل قطری سفارت خارنے کے زیر استعمال ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق قطر کا کوئی بھی باشندہ نہیں مارا گیا ہے۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق حملے کے وقت قطر کے سفیر ہوٹل ہی میں موجود تھے، تاہم انہیں بحفاظت وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے الجزیرہ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی، جنہوں نے سب سے پہلے ہوٹل کے سامنے بارود سے بھری ایک گاڑی کو تباہ گیا اور تین سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرتے ہوئے ہوٹل کے اندر داخل ہو گئے۔

دریں اثناء ٹوئٹر پر پوسٹ کیے گئے ایک پیغام میں عراق اور شام میں سرگرم انتہا پسند سنی گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرابلس شاخ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ذمہ داری قبول کرنے کے بیان کو SITE انٹیلیجنس گروپ نے مانیٹر کیا ہے۔

مالٹا بیس اس ہوٹل کےترجمان نے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں ہلاک ہونے والے اپنے ملازمین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کسی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا۔ یورپی یونین نے اس حملے کو لیبیا میں امن لانے کی کوششوں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے۔

معمر قذافی کے زوال اور ہلاکت کے بعد سے لیبیا پچھلے تین برسوں کے دوران مسلسل بڑھتے ہوئے انتشار کا شکار رہا ہے۔ اس وقت وہاں دو دو حکومتیں اور پارلیمانی ادارے موجود ہیں اور ان کے درمیان اقتدار اور تیل سے حاصل ہونے والی دولت پر کنٹرول کی جنگ جاری ہے۔ ایک حکومت، جو کہ ملک کے مشرق میں واقع ہے، جبکہ دوسری حکومت نے طرابلس کو اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے۔ یہ جنگ فوری طور پر ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

عرب ریاست قطر اور کسی حد تک ترکی ان قوتوں کی حمایت کر رہے ہیں جن کا تعلق اسلام پسندوں سے ہے۔ اس کے برعکس مصر اور متحدہ عرب امارات لیبیا کے ان سیکولر حلقوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں، جو اسلام پسندوں کے قریبی حلقوں کے بڑے مخالف ہیں۔