لکھوی کی ضمانت پر بھارت کے تحفظات
18 دسمبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذکی الرحمان لکھوی کے وکیل رضوان عباسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے دس دسمبر کو ضمانت کی درخواست دائر کی تھی اور جمعرات کے دن عدالت نے اس کو منظور کر لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ ان کا موکل کو پیر یا منگل تک رہا کر دیا جائے گا۔
لکھوی کو 2009ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ 2008ء میں ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ ممبئی کے مختلف مقامات پر ساٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس دہشت گردانہ کارروائی میں 166 افراد مارے گئے تھے۔
مبینہ دہشت گرد لکھوی کو ایک ایسے وقت میں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے جب تقریبا تمام قوم ہی پشاور کے اسکول پر ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے کرب میں ہے۔ اس حملے میں 132 بچے اور اسٹاف کے نو ارکان بھی مارے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی طالبان نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل ان کے خلاف جاری فوجی کارروائی کا انتقام تھا۔
اس واقعے کے تناظر میں ایک روز قبل ہی پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اس عہد کا اظہار کیا تھا کہ ان کی حکومت ملک میں فعال دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن شروع کرے گی۔
لکھوی کی رہائی کے بعد ایسے امکانات بھی پیدا ہو گئے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔ بھارتی حکام نے ممبئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کی ضمانت پر اپنے تحفظات اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے سلاخوں کے پیچھے ہی ہونا چاہیے۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’حکومت پاکستان اعلیٰ عدالت سے رجوع کرتے ہوئے لکھوی کی ضمانت منسوخ کرا دے گی۔‘‘ انہوں نے لکھوی کی ضمانت کو ایک انتہائی افسوسناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشاور سانحے کے بعد پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے عہد ظاہر کیا تھا کہ اسلام آباد حکومت تمام جنگجوؤں کو کچل دے گی۔
واضح رہے کہ پراسیکیوٹرز لکھوی کی ضمانت کی درخواست کو چیلنج کر سکتے تھے۔ پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے روئٹرز کو بتایا ہے، ’’عدالتی فیصلے کو تفصیل سے پڑھنے کے بعد ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ کر سکیں گے کہ آیا ہم لکھوی کی ضمانت کے فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں یا نہیں۔‘‘