1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاگوس کے گرجا گھر کا انہدام، ملبے سے لاشوں کی تلاش جاری

عابد حسین18 ستمبر 2014

افریقی ملک نائجیریا کے بڑے شہر لاگوس میں ایک گرجا گھر کی عمارت کے انہدام میں کم از کم 70 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ جنوبی افریقی صدر کے مطابق ہلاکتوں میں 67 اُن کے ملک کے شہری ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DEsb
تباہ شدہ سائناگوگ چرچ آف آل نیشنزتصویر: picture alliance/AP Photo/Sunday Alamba

گنجان آباد شہر لاگوس کے معروف گرجا گھر سائناگوگ چرچ آف آل نیشنز کی عمارت کو گرے بظاہر تین چار روز گزر گئے ہیں اور ملبے کو ہٹانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ امدادی ورکروں نے ملبے کے نیچے سے اب تک ستر لاشوں کو نکالا ہے۔ اِن لاشوں کی شناخت کا عمل ابھی تک مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ ممکن ہے۔ ہلاکتوں کے حوالے سے نائجیریا کی نیشنل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی (NEMA) کا کہنا ہے کہ ابھی مکمل ہلاکتوں کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔

نیشنل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی یا نیما کے ترجمان ابراہیم فارینلوئے نے بدھ کے روز جنوبی افریقی صدر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نائجیریا میں موجود نہیں ہیں لہذا وہ ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی حتمی بیان دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوما نے منگل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاگوس کے چرچ میں ہونے والی ہلاکتوں میں 67 افراد کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے۔ نیشنل ایمرجنسی مینیجمنٹ ایجنسی کے ترجمان نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ 131 افراد کو ملبے تلے سے زندہ نکالا جا چکا ہے۔ فارینلوئے کے مطابق سارا ملبہ ہٹانے کے بعد ہی حتمی ہلاکتوں کا تعین ممکن ہو گا۔

Nigeria Lagos Jesusbild
لاگوس میں مسیحی اور مسلکان تفریق واضح ہےتصویر: AP

عمارت گرنے کے بعد چرچ کی انتظامیہ نے ابتدا میں ایمرجنسی مینیجمنٹ کے عملے کو اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اِس باعث ہلاکتوں اور زخمیوں کے لیے امدادی عمل میں پیچیدگی پیدا ہو گئی۔ ابتدا میں ہلاکتوں کی تعداد 41 بیان کی گئی تھی۔ ایمرجنسی مینیجمنٹ کے عملے کو عمارت میں داخل ہونے کی اجازت ہفتے کے روز دی گئی۔ جنوبی افریقہ نے امدادی عمل میں سست روی پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ چرچ کی عمارت کے گرنے کی ایک بڑی وجہ پہلے سے تعمیر شدہ عمارت پر تین نئی منزلوں کی تعمیر خیال کی جا رہی ہے۔ یہ منزلیں گیسٹ ہاؤس میں اضافے کے طور پر بنائی گئی تھیں۔ چرچ پہنچنے والے اکثر افراد مہمان خانوں میں قیام کو بہتر خیال کرتے ہیں۔ عبادتی عمل میں غیر ممالک سے بھی عقیدت مند کثرت سے شریک ہوتے ہیں۔ سائناگوگ چرچ آف آل نیشنز میں عموماً عبادتی و دعائیہ عمل ایک ہفتے تک جاری رہتا ہے اور شریک افراد کی رہائش ایک مسئلہ بنتی رہتی تھی۔

سائناگوگ چرچ آف آل نیشنز کی قیادت خود کو نبی کہنے والے ٹی بی جوشوا کر رہے ہیں۔ اُن کے عالمی سطح پر عقیدت مند پائے جاتے ہیں۔ عقیدت مندوں کا خیال ہے کہ ٹی بی جوشوا معجزے دکھاتے ہیں اور بیماروں کو شفا ملتی ہے۔ بعض تو یہ بھی کہتے ہیں کہ قبر سے مردے کو زندہ بھی اٹھانے کا وہ معجزہ دکھا چکے ہیں۔ جوشوا سے کئی افریقی لیڈران بھی مل چکے ہیں۔ ان میں ملاوی کی سابق صدر جوائس بانڈا اور جنوبی افریقہ کے انتہائی قدامت پسند اکنامک فریڈم فائٹرز کے رہنما جولیئس مالیما خاص طور پر شامل ہیں۔ جمعے کے روز چرچ میں خصوصی عبادت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔