1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاکھوں تارکین وطن کو یورپ بھیج دیں گے، یونان کی دھمکی

امتیاز احمد27 فروری 2015

ایک مرتبہ لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی نے یہ دھمکی دی تھی کہ وہ تارکین وطن سے بھری ہوئی سینکڑوں کشتیاں یورپ کی جانب روانہ کر دیں گے۔ اب یورپ کو اسی طرح کی دھمکی یونانی حکومت نے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eizd
Griechenland Flüchtlinge Rückkehrer
تصویر: DW Eigendreh

میڈیا رپورٹوں کے مطابق یونان کے نائب وزیر داخلہ گائنس پانوسِس نے یورپ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم تین تا پانچ لاکھ غیر قانونی تارکیں وطن کو دیگر یورپی ملکوں کی طرف بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تارکین وطن کے معاملے میں دیگر یورپی ملکوں کی طرف سے بحران زدہ یونان کی مدد بہت ضروری ہے۔

جرمن ہفت روزہ جریدے ’فوکس‘ کے مطابق یونان کے نائب وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ تین لاکھ تارکین وطن کو سفری کاغذات ( پاسپورٹ وغیرہ) جاری کر دیں گے اور ایک طرح سے پورے یورپ میں اُن کا سیلاب آ جائے گا۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کی حامی تنظیم ’پرو ازیل‘ کے سربراہ گنٹر بُرکہارڈ کا کہنا ہے، ’’ ہم یونانی حکومت کے ان بیانات کی مذمت کرتے ہیں۔ تارکین وطن کو دھمکی کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘‘ ساتھ ہی گنٹر بُرکہارڈ کا یورپی ملکوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تارکین وطن کے معاملے میں ’غریب یونان‘ کی مدد کی جانی چاہیے اور اسے تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

جرمنی کی وفاقی وزارت داخلہ نے یونانی وزیر داخلہ کے اس بیان پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’یہ مطالبہ برسلز میں یورپی یونین سے کیا گیا ہے نہ کہ جرمن حکومت سے۔‘‘

یونان کے نائب وزیر داخلہ گائنس پانوسِس نے ایک مقامی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد پانچ لاکھ بتائی ہے، جنہیں یورپ کے دیگر ملکوں میں بھیجا جا سکتا ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ تعداد صرف ان غیر قانونی تارکین وطن کی ہے، جو اس وقت یونان میں قیام پذیر ہیں۔ نائب وزیر داخلہ کا تعلق یونان کی کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں ہے لیکن ان کی ہمدردیاں یونان میں بائیں بازو کے اتحاد سیریزا سے ہیں۔

گائنس پانوسِس نے حال ہی میں یورپی یونین کے اس قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا، جس کے مطابق کسی بھی پناہ گزین کا ذمہ دار وہی ملک ہوگا، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچے گا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یونان کو تارکین وطن دیگر یورپی ملکوں میں بھیجنے کی اجازت نہیں ہے۔ گائنس پانوسِس نے مطالبہ کیا تھا کہ تارکین وطن کو ملکوں کی اقتصادی طاقت کے لحاظ سے یکساں طور پر تقسیم کیا جائے۔

پناہ گزینوں کے ساتھ سخت برتاؤ کی وجہ سے یونان پر ایک عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے۔ ابھی ایک ماہ پہلے ہی اقوام متحدہ نے یونان سے مطالبہ کیا تھا کہ پناہ گزینوں پر بڑھتے ہوئے نسل پرستانہ حملوں کو روکا جائے۔ جزوی طور پر یونان میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو اس وقت تک جیل میں رکھا جاتا ہے، جب تک ان کی درخواست پر عمل درآمد شروع نہیں ہو جاتا۔ اس عمل میں کئی کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔