1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن سے قبل کراچی میں کشیدگی

رفعت سعید، کراچی1 اپریل 2015

کراچی میں اسی مہینے پاکستانی قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں ہونے والے ضمنی الیکشن سے قبل حریف سیاسی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے مابین ان دنوں واضح کشیدگی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1F0aa
ایم کیو ایم کے کارکنان الطاف حسین کے حق میں نعرے لگاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

ایم کیو ایم کی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے نبیل گبول نے کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے اپنے استعفے کا اعلان کیا تو الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کے انعقاد کا اعلان کر دیا۔ پھر ساتھ ہی کراچی سے 2013ء کے عام انتخابات میں حیران کن طور پر آٹھ لاکھ سے زیادہ ووٹ لینے والی پاکستان تحریک انصاف نے بھی اس الیکشن میں اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان کر دیا۔

پاکستان تحریک انصاف یا پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وہ اس انتخاب کو ایک چیلنج کے طور پر لڑ رہی ہے۔ اس کا مقصد متحدہ قومی موومنٹ یا ایم کیو ایم کے خوف و دہشت کو توڑنا ہے۔ تحریک انصاف 19 اپریل کو شہر میں ایم کیو ایم کی طاقت کا مرکز کہلانے والے نائن زیرو سے متصل جناح گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کا اعلان بھی کر چکی ہے۔

این اے 246 میں ایم کیو ایم نے 11 مئی 2013ء کے عام الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے منحرف رہنما نبیل گبول کا ٹکٹ دیا تھا جنہوں نے ایک لاکھ 78 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ مگر حیرت انگیز طور پر اسی حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار نے بھی 31 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔ قومی اسمبلی کے اس حلقے سے خواتین کے اکثر انتخابی مراکز پر تحریک انصاف کامیاب ہوئی تھی۔

ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان تنازعہ زہرہ شاہد کے قتل کے بعد پیدا ہوا۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں تحریک انصاف اس وقت مشکل صورت حال کو اپنے فائدے کے لیے استمعال کرنے کی کوشش میں ہے۔ مگر اس کے لیے اس انتخابی حلقے میں حتمی کامیابی اتنی آسان نہیں ہوگی۔ چند ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ حالات کیسے بھی ہوں، 1988ء سے لے کر 2013ء تک کے عام انتخابات ہوں یا ضمنی الیکشن، اس حلقے میں ایم کیو ایم ہی کامیاب رہی ہے اور ہر مرتبہ اس کا ووٹ بینک بظاہر بڑھا ہے۔

12 مئی 2004ء کو بھی اس حلقے میں ایک ضمنی انتخاب ہوا تھا، جس میں مقابلہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے درمیان ہوا تھا۔ اس وقت شہر کے میئر کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا اور ایم کیو ایم فوجی حکمران پرویز مشرف کی آنکھ کا تارہ تھی۔ تب جماعت اسلامی کے کئی کارکنوں کی جانیں گئی تھیں مگر الیکشن ایم کیو ایم نے ہی جیتا تھا۔

Pakistan Islamabad Versammlung Imran Khan
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے مطابق تیئس اپریل کا ضمنی الیکشن ایک چیلنج ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

اسی ہفتے 31 مارچ منگل کے روز تحریک انصاف کے رہنما اور این اے 246 سے پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل کارکنوں کے ہمراہ جلسے کی اجازت لینے کی خاطر ڈپٹی کمشنر وسطی کراچی کے دفتر میں درخواست جمع کرانے گئے۔ واپسی پر کئی گاڑیوں پر مشتمل قافلہ جناح گراؤنڈ کا دورہ کرنے پہنچ گیا۔ ابتدا میں صورت حال معمول پر رہی۔ عمران اسماعیل میدان میں موجود بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے لگے اور پھر اچانک جھگڑا شروع ہو گیا۔ بات نعرے بازی سے شروع ہوئی، جس کے بعد پتھراؤ بھی ہوا اور ڈنڈے بھی چل گئے۔ کئی افراد زخمی ہوئے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

اس واقعے کے بارے میں عمران اسماعیل نے ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم تو نہتے اور پرامن تھے۔ حملہ ایم کیو ایم کے کارکنوں نے کیا، جس سے ان کے کئی کارکن زخمی ہو گئے۔ ہماری گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے گئے۔‘‘ اس حوالے سے عمران اسماعیل نے پولیس کے پاس جو مقدمہ درج کرایا ہے، اس میں کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔ البتہ ایم کیو ایم نے اسی حوالے سے اپنے دائر کردہ مقدمے میں عمران اسماعیل کو ملزم نامزد کیا ہے۔

اس بارے میں ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جناح گراؤنڈ میں واقع ایم کیو ایم کی یادگار شہداء پر آ کر پارٹی رہنما الطاف حسین کے خلاف نازیبا الفاظ کہے اور ان کی تصاویر بھی پھاڑ دیں۔ ’’اس پر اہل محلہ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔‘‘ رضوی کے مطابق بشمول ان کے ایم کیو ایم کے ہر کارکن کو یقین ہے کہ 23 اپریل کے روز اس حلقے میں ہونے والے ضمنی قومی الیکشن میں الطاف حسین کے نامزد کردہ امیدوار کنور نوید جمیل ہی کامیاب ہون گے۔

اسی دوران ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم رہنما الطاف حسین نے منگل کو رات گئے پیش کش کر دی کہ تحریک انصاف جناح گراؤنڈ میں اپنا جلسہ کر سکتی ہے۔ اس کے بعد آج بدھ یکم اپریل کی صبح صوبائی گورنر عشرت العباد نے دونوں جماعتوں کے امیدواروں اور رہنماؤں کو گورنر ہاؤس بلایا اور ان کے مابین صلح کی کوشش کی۔

ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ جناح گراؤنڈ میں اس پارٹی کے شہداء کی یادگار ہے۔ اس انتخابی حلقے میں 20 بڑے میدان اور بھی ہیں جن میں سے پی ٹی آئی جہاں چاہے، جلسہ کر لے۔ مگر تحریک انصاف کے ایک مرکزی رہنما عارف علوی کے مطابق یہ یادگار قابل احترام ہے مگر ان کی جماعت اپنا جلسہ جناح گراؤنڈ میں ہی کرے گی۔ گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں البتہ دونوں پارٹیوں کے مابین انتخابی ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد پر اتفاق ہو گیا۔