1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطب شمالی کے جزائر پر مکمل سورج گرہن، ہزارہا شائقین حیران

مقبول ملک20 مارچ 2015

قطب شمالی کے جزائر پر ہزارہا شائقین نے جمعے کے دن اس مکمل سورج گرہن کا نظارہ کیا جو مدتوں بعد دیکھنے میں آتا ہے لیکن بادلوں کی وجہ سے یورپ، ایشیا اور افریقہ میں کئی ملین انسان اس گرہن کو محض جزوی طور پر ہی دیکھ سکے۔

https://p.dw.com/p/1EuZt
شمالی ناروے میں میں مکمل سورج گرہن ہزاروں افراد نے دیکھاتصویر: Reuters/Haakon Mosvold Larsen/NTB

شمالی یورپ میں جزائر فیرو کے شہر ٹورشاون سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جمعہ بیس مارچ کے روز اسکنڈے نیویا کے ملک ناروے میں سوالبارڈ Svalbard کے جزائر پر ہزار ہا افراد نے اس وقت قریب ڈھائی منٹ تک مکمل سورج گرہن کا نظارہ کیا جب چاند پوری طرح سورج اور زمین کے درمیان آ گیا تھا۔ عالمی وقت کے مطابق جمعے کی صبح نو بج کر اکتالیس منٹ پر شروع ہونے والا یہ سورج گرہن ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مکمل کی بجائے جزوی تھا۔

Sonnenfinsternis 2015 Spitzbergen
سوالبارڈ کی پہاڑیوں پر مکمل سورج گرہن کا نظارہتصویر: Reuters/Jon Olav Nesvold/NTB scanpix TPX

اس کے برعکس سوالبارڈ سے جنوب کی طرف فیرو آئی لینڈز کا دارالحکومت ٹورشاون کرہٴ ارض کا وہ واحد علاقہ تھا جہاں یہ گرہن مکمل طور پر دیکھا جا سکتا تھا۔ لیکن وہاں اس مکمل گرہن کو دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے بے شمار افراد کے لیے یہ نظارہ اس لیے ممکن نہ ہو سکا کہ تب ٹورشاون کی فضاؤں میں مطلع پوری طرح ابر آلود تھا اور تیز ہواؤں کے ساتھ ساتھ بارش بھی ہو رہی تھی۔

فیرو آئی لینڈز کی مجموعی آبادی صرف 50 ہزار کے قریب ہے اور وہاں حکام کو توقع تھی کہ اس سورج گرہن کو دیکھنے کے لیے قریب آٹھ ہزار ملکی اور غیر ملکی سیاح ٹورشاون کا رخ کریں گے۔ اس خطے میں دیکھا جا سکنے والا یہ گزشتہ 60 برسوں میں سورج کو لگنے والا پہلا مکمل گرہن تھا۔

دوسری طرف اسی گرہن کو دیکھنے کے لیے قریب دو ہزار افراد نے خاص طور پر ناروے میں سوالبارڈ کے برفیلے جزائر کا رخ کیا، جس کی وجہ سے سوالبارڈ کے مرکزی جزیرے کی آبادی ایک دن کے لیے دگنی ہو گئی تھی۔

اس گرہن کو دیکھنے کے لیے امریکا کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے اَیسٹرو فزکس کے ایک سابق ماہر فرَیڈ اَیسپیناک نے بھی خاص طور پر اسکنڈے نیویا کے انتہائی شمالی حصے کا سفر کیا۔

انہوں نے روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے زمین کے انتہائی مشرق میں طلوع آفتاب سے پہلے نظر آنے والی رنگوں کی وہ چکا چوند بھی دیکھی ہے جسے aurora کہتے ہیں۔ میں نے پھٹتے ہوئے آتش فشاں بھی دیکھے ہیں۔ لیکن مکمل سورج گرہن وہ واحد خلائی حقیقت ہے جو میں نے آج تک دیکھی ہے اور جو ہر بار ہی ایک شاندار اور سحر انگیز تجربہ ہوتی ہے۔ ایسا ہر گرہن قطعی منفرد ہوتا ہے۔‘‘

Sonnenfinsternis über Karthoum 2013
خرطوم میں یہ گرہن جزوی طور پر دیکھا گیاتصویر: E. Hamid/AFP/Getty Images

ماہرین کے مطابق کسی بھی مکمل سورج گرہن کے وقت آسمان صاف ہونے کی صورت میں بے شمار ستارے اور سیارے دن کے وقت بھی دیکھے جا سکتے ہیں اور سورج کے ارد گرد آگ کا وہ دائرہ بھی نظر آنے لگتا ہے، جسے کورونا corona کہتے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق جمعے کے روز عام انسانوں کی مقابلتاﹰ جس بہت تھوڑی تعداد نے مکمل سورج گرہن کا نظارہ کیا، وہ ان کروڑوں انسانوں کے مقابلے میں بہت ہی کم تھی، جنہوں نے پچھلی بار یورپ میں 1999ء میں ایسا کوئی مکمل گرہن دیکھا تھا۔

یورپ کے علاوہ دیگر براعظموں سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق آج کے سورج گرہن کو یورپ، روس، شمالی افریقہ، مشرقِ وسطٰی اور ایشیا میں بھی کروڑوں انسانوں نے دیکھا لیکن وہاں یہ گرہن محض جزوی تھا۔

آج کے اس گرہن کی وجہ سے یورپی ملکوں میں شمسی توانائی سے پیدا کی جانے والی بجلی کے مجموعی روزانہ حجم پر بھی کافی اثر پڑا اور بہت سے بجلی گھروں کو سولر پاور کی دستیابی میں کمی کا سامنا رہا۔