1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بُک: ذاتی معلومات حاصل کرنے کی ہوس

کشور مصطفیٰ30 جنوری 2015

فیس بُک صارفین کو زیادہ سے زیادہ ذاتی معلومات فاش کرنا ہوں گی۔ انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیوں اور صارفین کے مابین معاہدہ بالکل واضح ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ETXT
تصویر: Reuters/D. Ruvic

" آپ انٹرنیٹ کمپنیوں کے گاہک نہیں بلکہ اُن کی مصنوعات بن چُکے ہیں"۔ یہی نصب العین تھا انٹرنیٹ کے پیش قدم جیرون لانیئر کا۔ جیرون ایک امریکی مصنف، کلاسیکی موسیقار اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے ماہر ہیں۔ انہوں نے اپنی ایک کتاب کے سر ورق کا عنوان بھی کچھ ایسا ہی رکھا " مستقبل کامالک کون ہے" ۔ لانیئر نے گزشتہ برسوں میں جرمن بُک ڈیلر ایسوسی ایشن کا امن انعام حاصل کرنے والوں کا تجزیہ کیا۔ انہیں نیٹ ورک اکانومی کا جدیدترین رجحان یہی نظر آیا، " ضخیم ڈیٹا" جس کا مقصد صارفین کی مکمل نگرانی اور دیگر تجارتی استحصال۔ فیس بُک اب اپنی نئ شرائط کے ساتھ اس رجحان کو ہوا دے رہا ہے۔

مالیاتی منڈیوں کے اندازوں کے مطابق فیس بُک اس وقت 200 ارب ڈالر کا کاروبار کر رہا ہے۔ اس کی شرح ایک سال پہلے کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ ہے۔ فیس بُک مستقبل میں مالیاتی منڈی کا ایک بڑا حصہ ہوگا۔ گزشتہ برس اس سب سے بڑے سماجی یا سوشل نیٹ ورک نے قریب 3 ارب امریکی ڈالر کا منافع کمایا تھا وہ بھی اشتہارات سے۔ یہ اشتہارات زیادہ تر صارفین کی خصوصیات اور دلچسپیوں کو مد نظر رکھ کر بنائے جاتے ہیں۔

Screenshot Facebook Rassismus #usemeinstead
صارفین جنون کی حد تک فیس بُک کا استعمال کر رہے ہیںتصویر: www.facebook.com

"لائیکس" شخصیت کی نشاندہی کر دیتے ہیں

امریکی نژاد برطانوی ریسرچرز کی ٹیم نے 100 سے 150 "لائیکس " کے جائزے کے لیے ایک الگورتھم تیار کیا۔ اس کی مدد سے صارفین کی شخصیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اب فیس بُک صارفین کی شخصیت کو بہت اچھی طرح پہچاننے لگا ہے تاہم محض اُن کی ’ لائیکس’ ہی سے نہیں بلکہ اُن کے فیس بُک پر پوسٹ کیے جانے والے پیغامات اور تصاویر سے بھی۔ قریب 900 ملین صارفین ہر روز اپنے پروفائل کو تازہ ترین بناتے ہیں۔

Screenshot Facebook Rassismus #usemeinstead
فیس بُک کا غلط مصرف خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہےتصویر: www.facebook.com

جائزے کے مطابق 1.4 بلین صارفین کم از کم مہینے میں ایک بار سوشل نیٹ ورک فیس بُک پر فعال نظر آتے ہیں تاہم فیس بُک کی صارفین کے کوائف یا شخصی معلومات کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی فیس بُک کی لالچ بدستور بڑھتی رہتی ہے۔ اب فیس بُک نے اپنے صارفین کے لیے مزید تجارتی شرائط کو نافذ العمل بنا دیا ہے۔

فیس بُک سوشل نیٹ ورک اب یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ صارفین فیس بُک کے علاوہ کون سے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں دلچسپی رکھتے اور اُس کا استعمال کر رہے ہیں۔

وفاقی جرمن حکومت بھی اب نئے اصول و ضوابط سے نمٹ رہی ہے۔ قانونی تحفظ کی کمیٹی کی سطح پر پارلیمانی اراکین اور کوائف کے محافظین نے صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے سوشل نیٹ ورک فیس بُک کی سرگرمیوں اور رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔