1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی ہلاکتیں 565، جنگ بندی کی کوششیں تیز تر

افسر اعوان22 جولائی 2014

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے اعلیٰ سطحی کوششیں جاری ہیں۔ دوسری طرف جنگ کی شدت میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CgNN
تصویر: AFP/Getty Images

ادھر غزہ میں حکمران حماس کے سینیئر رہنما کی طرف سے گزشتہ روز کہا گیا کہ ان کا گروپ یکطرفہ جنگی بندی قبول نہیں کرے گا۔ جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اسرائیلیوں کو حماس کے حملوں سے محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

فلسطینیی ہلاکتوں کی تعداد 560 سے زائد

پیر 21 جولائی کو اسرائیلی جنگی جہازوں نے غزہ کے مختلف علاقوں میں گھروں اور ایک بلند رہائشی ٹاور کو نشانہ بنایا۔ غزہ سٹی ٹاور پر کیے جانے والے فضائی حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے جن میں چھ کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ فلسطینی اہلکار اشرف القدرہ کے مطابق اس حملے میں 40 دیگر فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔

Gaza Bodenoffensive 21.07.2014
تصویر: Reuters

القدرہ کے مطابق آٹھ جولائی سے فلسطینی علاقے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور زمینی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فسلطینیوں کی تعداد 565 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 3000 سے زائد ہے۔ غزہ کے طبی حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ اسرائیلی ٹینکوں نے پیر کے روز غزہ کے علاقے دیر البلاہ میں واقع الاقصیٰ ہسپتال پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک جبکہ 60 دیگر زخمی ہوئے۔ اس طرح گزشتہ دو روز کے دوران یومیہ فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سے زیادہ رہی ہے۔

اسرائیلی فوجی ہلاکتوں کی تعداد 25 تک پہنچ گئی

پیر 21 جولائی کو اسرائیل کے مزید سات فوجی غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک ہو گئے۔ اس طرح گزشتہ دو ہفتوں سے جاری جھڑپوں میں اسرائیلی فوجی ہلاکتوں کی تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تعداد 2009ء میں غزہ پر کیے جانے والے زمینی حملے کے دوران ہونے والی اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد سے دو گنا سے بھی زائد ہے۔ اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد غزہ میں زمینی کارروائی کے دوران زخمی بھی ہوئی ہے۔ غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹوں کی زد میں آ کر دو اسرائیلی سویلین افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

جنگ بندی کی نئی کوششیں

مشرق وُسطیٰ کی نازک صورتحال کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری پیر 21 جولائی کو قاہرہ پہنچے ہیں تاکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جنگ بندی کی نئی کوششوں کو آغاز ہو سکے۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری سے ملاقات کے بعد بان کی مون کا کہنا تھا، ’’ہر جانب سے تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔‘‘ اور یہ کہ انہیں مذاکراتی عمل میں شریک ہونا چاہیے۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا یہ بھی کہنا تھا، ’’ہم صورتحال کی اس نقطے پر واپسی کو فتح نہیں قرار دے سکتے جہاں یہ پہلے موجود تھے اور جو خوفناک خون خرابے کی وجہ بنے۔‘‘

ہلاک ہونے والے فسلطینیوں کی تعداد 565 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 3000 سے زائد ہے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں
ہلاک ہونے والے فسلطینیوں کی تعداد 565 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 3000 سے زائد ہے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیںتصویر: Reuters

مصر، اسرائیل اور امریکا ایک غیر مشروط جنگ بندی کے حامی ہیں جس کے بعد ممکنہ طور پر غزہ کی سرحد کے حوالے سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ 2007ء میں غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کی حکومت بننے کے بعد سے اسرائیل اور مصر نے غزہ کی سرحد سے آر پار آنے جانے پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

دوسری طرف حماس جسے کسی حد تک قطر اور ترکی کی حمایت حاصل ہے اس بات کی خواہاں ہے کہ جنگ بندی سے قبل غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ کیا جائے۔ اسلامی عسکریت پسند تنظیم حماس مصر کے حکمرانوں پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔ مصر کی جانب سے گزشتہ برس غزہ کی ناکہ بندی میں سختی کے باعث حماس شدید ترین اقتصادی بحران کا شکار ہے۔

حماس کے سینیئر رہنما اسماعیل ہنیہ نے پیر کے روز کہا کہ غزہ کے 17 لاکھ باشندے اسرائیل اور مصر کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے مقصد کے حامی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم واپس نہیں ہو سکتے۔ ہم ایک خاموش موت کی طرف واپس نہیں جا سکتے۔‘‘ اسماعیل ہنیہ کا مزید کہنا تھا، ’’غزہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ناکہ بندی کا اپنے خون اور اپنی جرآت سے خاتمہ کریں گے۔‘‘