1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطين کے ليے سفارت کاری کا اہم دور

عاصم سليم22 ستمبر 2014

فلسطينی حکام رواں ہفتے تين اہم محاذوں پر کام شروع کر رہے ہيں، جن ميں داخلی سطح پر موجود مختلف سياسی دھڑوں کے اختلافات دور کرنا، اسرائيل کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی اور اقوام متحدہ ميں تازہ اپيل کرنا شامل ہيں۔

https://p.dw.com/p/1DGd4
تصویر: Getty Images

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق ان تينوں معاملات کے ليے زيادہ تر سفارت کاری مصری دارالحکومت قاہرہ ميں ہو گی۔ سب سے پہلے منگل تيئس ستمبر کو فلسطينی تنظيم حماس اور الفتح پارٹی کے نمائندے ملاقات کريں گے، جس ميں رواں برس اپريل ميں مفاہمت سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر عمل در آمد سے متعلق اٹھنے والے مسائل کا حل تلاش کيا جائے گا۔

فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباس
فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباستصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

فلسطين ميں رواں برس جون ميں حماس اور الفتح پارٹی کی ’متحدہ حکومت‘ قائم ہوئی تھی۔ اميد کی جا رہی تھی کہ اس سمجھوتے سے مغربی کنارے ميں اکثريت کی حامل فلسطينی صدر محمود عباس کی الفتح پارٹی اور غزہ پٹی ميں اکثريتی طور پر حمايت يافتہ تنظيم حماس کے مابين سالہا سال سے چلی آرہی کشيدگی ختم ہو سکے گی۔ تاہم متحدہ حکومت کے قيام کے بعد جلد ہی تازہ اختلافات ابھر آئے۔ قاہرہ ميں تين روز تک جاری رہنے والے ان مذاکرات ميں حماس اور الفتح پارٹی کے نمائندے انہی اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کريں گے۔

دريں اثناء منگل ہی کے روز حماس اور الفتح کے ارکان پر مشتمل فلسطينی وفد اسرائيل کے ساتھ چھبيس اگست کو طے پانے والی جنگ بندی ڈيل کے حوالے سے يکساں موقف تلاش کرنے کی کوشش کرے گا۔ تاہم متعدد سياسی مبصرين کا کہنا ہے کہ اسرائيل کے ساتھ مذاکرات سے قبل مختلف فلسطينی گروپوں کو اپنے اندرونی اختلافات دور کرتے ہوئے ايک مشترکہ اور يکساں حکمت عملی اختيار کرنا ہو گی۔

يہ امر اہم ہے کہ اسرائيل کے ساتھ مذاکرات کا عمل بالواسطہ طور پر ہوگا۔ چھبيس اگست کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے تحت حماس اور اسرائيل نے آئندہ ايک ماہ ميں دوبارہ ملنے کی حامی بھری تھی تاکہ سخت اختلافات کا سبب بننے والے معاملات پر بات چيت کی جا سکے۔

مصری دارالحکومت ميں سفارت کاری کے بعد فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباس چھبيس ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کريں گے۔ جنرل اسمبلی ميں اپنے تقرير کے دوران عباس فلسطين پر اسرائيل کے قبضے کوآئندہ تين برسوں ميں ختم کرانے اور 1967ء کی سرحدوں پر فلسطينی رياست کے قيام کے اپنے عزم کے ليے حمايت حاصل کرنے کی کوشش کريں گے۔