1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرگوسن میں حالات معمول کی طرف لوٹتے ہوئے

27 نومبر 2014

امریکی شہر فرگوسن کے شہری کئی دنوں تک جاری ہنگامہ آرائی کے بعد معمول کی زندگی کی طرف واپس آتے دکھائی دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Duen
Ferguson Ausschreitungen Nationalgarde Polizei 25.11.2014
تصویر: picture-alliance/AP/Jeff Roberson

شہر میں کشیدگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب ایک عدالت نے اٹھارہ سالہ سیاہ فام لڑکے کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے افسر پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہےکہ رواں سال نو اگست کے روز رياست ميسوری کے شہر فرگوسن ميں سفید فام پوليس افسر ڈيرن ولسن نے غیر مسلح مائيکل براؤن کو گولياں مار کر ہلاک کر ديا تھا، جس کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔ اس واقعے کو نسلی امتیاز کے تناظر میں دیکھا گیا اور پرتشدد احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں تک جاری رہا۔

رواں ہفتے پير کے روز ریاست کی گرينڈ جيوری نے فيصلہ سنايا کہ ڈيرن ولسن نے اپنے دفاع ميں گولی چلائی تھی اور اسی وجہ سے ان پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ اس پيش رفت کے بعد فرگوسن ميں دوبارہ پر تشدد احتجاج کی لہر جاری ہے جو کہ امريکا کے کئی ديگر شہروں تک پھیل گئی ہے۔

تاہم جمعرات کے روز فرگوسن کے معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں اور دکان دار اور کاروباری افراد جلی ہوئی اور ٹوٹی پھوٹی عمارات کا ملبہ صاف کر کے روز مرہ کے کاموں کی جانب رخ کر رہے ہیں۔

تاہم ریاست میں گرینڈ جیوری کے فیصلے کے خلاف نسبتاً چھوٹے مظاہرے اب بھی جاری ہیں۔ بدھ کے روز مظاہرین نے فرگوسن کے پڑوس میں واقع شہر سینٹ لوئیس کے سٹی ہال کا رخ کیا اور ’’شرم کرو، شرم کرو‘‘ کے نعرے بلند کیے۔ پولیس نے عمارت کو تالا لگا کر مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ایک دوسرے واقعے میں دو سو کے قریب مظاہرین کے ایک گروپ نے شہر کے اندرون میں اس مقدمے کی نقل اسٹیج کی، جس میں براؤن پر گولی چلانے والے افسر کو قتل کے الزام سے بری قرار دیا گیا تھا۔

امریکا کے کئی دیگر شہروں میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔ زیادہ تر مظاہرے پرامن رہے تاہم آکلینڈ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ پورٹ لینڈ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو پیپر اسپرے کا استعمال کرنا پڑا۔

براؤن کے والدين نے منگل کے روز نشرياتی ادارے اين بی سی نيوز پر ايک انٹرويو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈيرن ولسن نے اين بی سی کو ہی دیے گئے ایک انٹرویو ميں مائيکل براؤن کے اہل خانہ کے زخموں پر نمک چھڑکا تھا۔ ولسن اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ وہ براؤن کی ہلاکت پر معافی کے طلب گار ہيں تاہم اُن کا ضمير مطمئن ہے۔ ولسن کے بقول اُن کو اُس وقت اپنی جان کا خطرہ تھا اور وہ اُس کے علاوہ اور کچھ نہيں کر سکتے تھے، جو اُنہوں نے کيا تھا۔

shs/ij

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید