1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں ’اسٹیلتھ وِنڈ ٹربائن فارم‘ کی تیاری

افسر اعوان9 ستمبر 2014

فرانس میں ایک ایسا ونڈ فارم تعمیر کیا جا رہا ہے، جس میں لگائی جانے والی پوَن چکیاں راڈار پر نظر نہ آنے والے طیاروں کی طرز کی ٹیکنالوجی سے تیار کی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/1D923
تصویر: Morten Stricker/AFP/Getty Images

ونڈ ٹربائن یا پوَن چکی قابل تجدید ذرائع سے بجلی حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ تاہم بہت سے ممالک میں فوجی لحاظ سے اہم ایک مسئلہ وِنڈ ٹربائن فارم کی تعمیر کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے اور وہ مسئلہ راڈارز کے نظام میں مداخلت ہے۔

نئی ونڈ ٹربائن ڈنمارک کی کمپنی ویسٹس Vestas نے تیار کی ہے۔ فرانس کا توانائی کے حوالے سے سرکاری ادارہ EDF اس ٹیکنالوجی پر مبنی ونڈ فارم اگلے برس موسم بہار تک لگانے کا ارادہ رکھتا ہے جو اگلے برس یعنی 2015ء کے دوران ہی کام شروع کر دے گا۔

EDF کے قابل تجدید توانائی کے شعبہ EDF EN کی خاتون ترجمان کے مطابق، ’’یہ اس نئی ٹیکنالوجی کا دنیا میں اولین فارم ہے۔‘‘ اس فارم کی مجموعی استعداد 96 میگا واٹ بجلی کی تیاری ہو گی اور ترجمان کے مطابق یہ تمام تر بجلی نئی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی پر مبنی ونڈ ٹربائنز سے ہی حاصل کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فرانس کا سب سے بڑا وِنڈ فارم ہو گا۔

ویسٹس کمپنی کے مطابق اس کے تیار کردہ نئے بلیڈز راڈار کے سگنلز میں بہت ہی کم مداخلت کی وجہ بنیں گے
ویسٹس کمپنی کے مطابق اس کے تیار کردہ نئے بلیڈز راڈار کے سگنلز میں بہت ہی کم مداخلت کی وجہ بنیں گےتصویر: Slim Allagui/AFP/Getty Images

راڈار کے نظام میں مداخلت کے باعث دنیا بھر میں درجنوں وِنڈ فارم پراجیکٹس ختم کر دیے گئے یا وہ تاخیر کا شکار ہیں۔ دراصل ونڈ ٹربائن کے حرکت کرتے ہوئے پر یا بلیڈ کسی دیگر آبجیکٹ یا جسم سے ٹکرا کر واپس لوٹنے والی راڈار کی لہروں میں مداخلت کا باعث بنتے ہیں۔ ٹربائن تیار کرنے والی کمپنیاں کئی سالوں سے اس پر تحقیق کر رہی ہیں کہ کس طرح راڈار کے سگنلز کی راہ میں مداخلت کو کم سے کم کیا جائے۔ زیادہ تر تحقیق ابھی تک تجرباتی مراحل میں ہے۔

ڈنمارک کی کمپنی ویسٹس سطح زمین پر لگائی جانے والی ونڈ ٹربائن تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ اس کمپنی کے مطابق اس کے تیار کردہ نئے بلیڈز راڈار کے سگنلز میں بہت ہی کم مداخلت کی وجہ بنیں گے۔

ڈنمارک کی اس کمپنی کے فرانس میں قائم یونٹ کے سربراہ نکولس وولف کے مطابق، ’’ہم نے فوجی استعمال میں آنے والی ٹیکنالوجیز سمیت بلیڈز کی سطح کی ٹریٹمنٹس کا طریقہ کار استعمال کیا ہے۔‘‘

راڈار کی اسکرین پر نظر نہ آنے والے جہازوں مثلاﹰ لاک ہِیڈ مارٹن کا F-117 نائٹ ہاک وغیرہ میں بناوٹ اور زاویہ دار سطحوں کے علاوہ ان کی سطح پر ایسی کوٹنگ کی جاتی ہے، جو راڈار سے آنے والی لہروں کو یا تو جذب کر لیتی ہیں یا پھر ان کی راہ میں رکاوٹ بنے بغیر انہیں آگے جانے دیتی ہیں۔ جس کی وجہ سے اس طرح کے جہاز راڈار پر دکھائی نہیں دیتے۔ اس ٹیکنالوجی کی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا نام دیا جاتا ہے۔

وولف کے مطابق ویسٹس کمپنی کو اس نئی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ونڈ ٹربائنز برآمد کرنے سے قبل ابھی مزید تحقیق کے لیے ایک سے دو برس کا وقت درکار ہے۔ ان کا مزید کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ بھی ان کی اس ٹیکنالوجی کی ممکنہ مارکیٹس ہیں۔

فرانسیسی توانائی کا ادارہ EDF EN اس نئی ٹیکنالوجی پر تیار کی گئی دو ٹربائنز کی تجرباتی تنصیب کر چکا ہے، جو وسطی فرانس کے ایک ونڈ ٹربائن میں لگائی گئی ہیں۔