غیر ملکی طلباء کے لئے جرمنی کی مقبول ترین یونیورسٹیاں
جرمنی کا شمار غیرملکی طلباء کے لیے پرکشش ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ انگریزی نہ بولنے والے ممالک میں یہ پہلے نمبر پر آتا ہے۔ یہ جرمنی کی دس مقبول ترین یونیورسٹیاں ہیں۔
نمبر 10: کولون یونیورسٹی
یہ یونیورسٹی اُس شہر کولون میں واقع ہے، جہاں جرمنی کا سب سے بڑا تہوار ’کارنیوال‘ بھی منایا جاتا ہے۔ اس شہر کے لوگوں کا رویہ دیگر شہروں کی نسبت قدرے دوستانہ ہے۔ ساری دنیا سے اسٹوڈنٹس یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔ یہاں سے ٹرین کے ذریعے چند ہی گھنٹوں میں دیگر بڑے یورپی شہروں ایمسٹرڈیم، برسلز اور پیرس پہنچا جا سکتا ہے۔
نمبر 9:گوئتھے یونیورسٹی فرینکفرٹ
اس یونیورسٹی کا نام جرمنی کے مشہور شاعر یوہان وولفگانگ فان گوئتھے سے منسوب ہے۔ فرینکفرٹ ایک کثیر الثقافتی شہر ہے اور اپنی بلند و بالا عمارتوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ بہت سے مالیاتی اداروں اور بینکوں کے ہیڈکوارٹرز اسی شہر میں ہیں۔
نمبر 8: یونیورسٹی ڈؤس بُرگ ایسن
اس یونیورسٹی میں 37 ہزار طلباء زیر تعلیم ہے اور اس کا شمار جرمنی کی بڑی یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔ سن 2003ء میں دو ہمسایہ شہروں ڈوس بُرگ اور ایسن کی یونیورسٹیوں کا الحاق کر دیا گیا تھا۔ اس علاقے کو صنعتی علاقہ بھی کہا جاتا ہے اور اس کا شمار جرمنی کے گنجان آباد علاقوں میں بھی ہوتا ہے۔
نمبر 7: یونیورسٹی ہائیڈل برگ
اس یونیورسٹی کی بنیاد سن 1364ء میں رکھی گئی تھی اور اس کا شمار جرمنی کی قدیم ترین درسگاہوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال بھی کچھ عرصے تک اسی درس گاہ سے منسلک رہے۔ اس رومانوی شہر سے گزرنے والے دریائے نیکر کے قریب ایک سڑک کا نام بھی علامہ اقبال سے منسوب ہے۔
نمبر 6: ہومبُولڈ یونیورسٹی برلن
اس تعلیمی ادارے کا شمار بھی جرمنی کے قدیم ترین اداروں میں ہوتا ہے۔ اس یونیورسٹی کے چند فارغ التحصیل طالب علموں نے بہت شہرت حاصل کی، جس کی وجہ سے اس دارے کو بھی ممتاز مقام حاصل ہوا۔ برلن شہر جرمنی کا دارالحکومت ہونے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مرکز کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ پاکستانی سفارتخانہ بھی اسی شہر میں ہے۔
نمبر 5: ٹیکنیکل یونیورسٹی برلن
پانچویں نمبر پر بھی برلن شہر ہی کی یونیورسٹی آتی ہے۔ سیاحوں کے ساتھ ساتھ اسٹوڈنٹس بھی اس شہر سے محبت رکھتے ہیں۔ نہ صرف انجینئرنگ کے اعتبار سے اس یونیورسٹی کا معیار بہت بلند ہے بلکہ دیگر مغربی یورپی شہروں کی نسبت اس شہر میں رہائشی اخراجات بھی کم ہیں۔
نمبر 4: یونیورسٹی (آر ڈبلیو ٹی ایچ) آخن
آخن شہر بیلجیم اور ہالینڈ کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ اس تکینیکی ادارے کا شمار جرمنی کی سب سے بڑے انجینئرنگ کے اداروں میں ہوتا ہے۔ اس دارے کا موٹو ’مستقبل کے بارے میں سوچو‘ ہے اور حقیقت میں بھی یہ ادارہ ایسا ہی کر رہا ہے۔ درجنوں پاکستانی طلباء یہاں بھی زیر تعلیم ہیں۔
نمبر 3: ٹیکنیکل یونیورسٹی میونخ
جرمنی کے مشہور ثقافتی شہر میونخ میں دو بڑی یونیورسٹیاں ہیں اور ان میں سے ایک ٹیکنیکل یونیورسٹی میونخ ہے۔ اس دارے کے گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق وہاں ہر پانچ میں سے ایک طالب علم غیر ملکی ہے۔
نمبر 2: لُڈویگ ماکسی میلین یونیورسٹی میونخ
میونخ کی اس یونیورسٹی کا شمار بھی جرمنی کی قدیم ترین درس گاہوں میں ہوتا ہے۔ 34 نوبل انعام یافتہ افراد کا تعلق اس یونیورسٹی سے ہے۔ لائف اسٹائل میگزین نے گزشتہ برس اس شہر کو ’بہترین طرز زندگی‘ والا شہر قرار دیا تھا۔
نمبر 1: فرائی یونیورسٹی برلن
جرمنی کی تعلیمی درسگاہ فرائی یونیورسٹی برلن کی بنیاد 1948ء میں رکھی گئی تھی۔ غیر ملکی اسٹوڈنٹس میں یہ تعلیمی ادارہ بھی بہت مشہور ہے۔ ہومبُولڈ یونیورسٹی برلن کے برعکس یہ سوویت زون میں نہیں تھی۔ اسی وجہ سے اس کا نام فرائی یعنی آزاد یونیورسٹی رکھا گیا تھا۔