1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کے انجینیئر نے پانی کی کمی کا حل ڈھونڈ نکالا

افسر اعوان12 مئی 2015

فلسطینی علاقے غزہ میں زیر زمین پانی کا ذخیرہ 2020ء تک ختم ہو جانے کا امکان ہے۔ تاہم ایک انجینیئر نے کھارے پانی کو میٹھا کرنے کا ایک طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے جس سے ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو پینے کا پانی میسر ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1FOdi
تصویر: MOHAMMED ABED/AFP/Getty Images

29 سالہ انجینیئر ضیاء ابو عاصی نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران اپنا زیادہ تر وقت اس نظام کی تیاری پر لگایا ہے۔ دو بچوں کے والد ابو عاصی کو امید ہے کہ ان کے اس سسٹم سے اسرائیلی محاصرے میں موجود غزہ پٹی کے علاقے میں زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔

ابو عاصی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اگلے پانچ برسوں میں غزہ میں پینے کے قابل پانی نہیں رہے گا۔۔۔ پانی کے ذخائر غزہ میں زندگی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے بحیرہ روم کے پانی کو فلٹر کر کے استعمال کیا جائے۔‘‘

اس پراجیکٹ کے لیے فنڈنگ غزہ کی اسلامک یونیورسٹی نے عمان کی ایک ریسرچ آرگنائزیشن کے تعاون سے فراہم کی ہے۔ اس طریقے میں نینو ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے جس سے سمندر کے کھارے پانی میں موجود نمکیات کو اس حد تک کم کر دیا جاتا ہے کہ وہ پینے کے قابل ہو سکے۔

اس نظام میں پانی کو بڑے بڑے لوہے کے پائپوں میں نہایت تیز رفتاری سے پمپ کیا جاتا ہے اور اس میں نصب نینو میٹیریل سے بنے فلٹر اس میں سے نمکیات کو الگ کر دیتے ہیں۔ بعد میں اس پانی میں وہ ضروری معدنیات شامل کی جاتی ہیں جو نمکیات کو پانی سے الگ کیے جانے کے عمل کے دوران ضائع ہو جاتی ہیں۔

نینو ٹیکنالوجی سے تیار کیے گئے فلٹرز کے اندر اس قدر باریک سوراخ ہیں کہ وہ سمندری پانی میں موجود سوڈیم اور کلورین کے آئنز کو روک لیتے ہیں جبکہ پانی کے مالیکیولز اس میں سے گزر جاتے ہیں۔

سمندر کے کھارے پانی میں موجود نمکیات کو اس حد تک کم کر دیا جاتا ہے کہ وہ پینے کے قابل ہو سکے
سمندر کے کھارے پانی میں موجود نمکیات کو اس حد تک کم کر دیا جاتا ہے کہ وہ پینے کے قابل ہو سکےتصویر: Shawgy al Farra

ابوعاصی کے مطابق، ’’اس پراجیکٹ کے پیچھے آئیڈیا یہ ہے موجود ذرائع یعنی سمندری پانی کو استعمال کرتے ہوئے غزہ کو ممکنہ طور پر آئندہ پانچ برسوں میں لاحق ہونے والے خطرے سے بچایا جائے۔‘‘

1.8 ملین کی آبادی والے علاقے غزہ پٹی میں سالانہ 180 ملین کیوبک میٹرز پانی استعمال کرتے ہیں۔ اس میں سے نصف ذرعی اور صنعتی کاموں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اگلے پانچ برسوں کے دوران غزہ کی آبادی میں مزید پانچ لاکھ نفوس کا اضافہ ہو جائے گا جس کی وجہ سے وہاں پانی کی ضرورت بھی بڑھ کر سالانہ 260 ملین کیوبک میٹر تک پہنچ جائے گی۔

ابو عاصی کی تیار کردہ مشین روزانہ 1000 لیٹر پانی کو ٹریٹ کر سکتی ہے تاہم ابو عاصی اور ان کے ساتھی انجینیئر اعلیٰ الہندی کا کہنا ہے کہ وہ اس سمت میں مزید کام کریں گے۔ ہندی کے مطابق وہ 300 ملین ڈالرز فنڈنگ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ایک واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ تیار کیا جا سکے جو پانی کی کافی زیادہ مقدار کو پینے کے قابل بنانے کے قابل ہو گا۔