1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں‘

عدنان اسحاق31 جولائی 2014

غزہ پر اسرائیلی بمباری سے جہاں ایک جانب بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہو رہا ہے، وہیں بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انسانی حوالے سے غزہ کی صورتحال تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1CmxZ
تصویر: Reuters

غزہ کی صورتحال دن بہ دن ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل بغیر کسی وقفے کے غزہ میں مختلف مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس دوران پناہ گزین اور امدادی تنظیموں کے کارکن بھی حملوں کی زد میں آ رہے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی بحالی کے اقوام متحدہ کے ادارے کے کمشنر پیئر کریہن بیوہل ’Pierre Krähenbühl ‘ کہتے ہیں کہ اب غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے: ’’میرے خیال میں اسرائیل ممکنہ طور پرہر جگہ کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ شاید غزہ میں اقوام متحدہ کے بحالی کے ادارے کے مرکزی دفتر اور ساحل سمندر پر ہوٹلوں کے علاوہ۔ کیونکہ وہاں بہت سے غیر ملکی موجود ہیں۔‘‘

Soldaten Israel Gaza-Streifen
تصویر: Reuters

اس دوران اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہونے کہا ہے کہ غزہ میں سرنگوں کے جال کو ہر حال میں ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی بھی ایسے معاہدے کو تسلیم نہیں کریں گے، جس میں اسرائیل سے یہ کہا جائے کہ وہ سرنگوں کے نظام کو تباہ کیے بغیر غزہ سے نکل جائے۔

پیئر کریہن بیوہل کے بقول اسرائیلی بمباری سے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ بری طرح تباہ ہو چکا ہے، جس سے انتہائی مہلک مسائل جنم لے رہے ہیں: ’’واحد بجلی گھر کی تباہی کے بعد غزہ کے زیادہ تر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ہیں۔ غزہ شہر میں دن بھر میں صرف دو گھنٹوں کے لیے بجلی آتی ہے۔‘‘

کریہن بیوہل مزید کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہوا مریضوں کے علاج معالجے میں رکاوٹ آ رہی ہے، پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں پناہ گزینوں کے مراکز میں صفائی ستھرائی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کے پھوٹنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ پٹی کو آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نام اپنے ایک خط میں عباس نے غزہ میں انسانی صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ عباس نے اسرائیلی کارروائی کو غیر انسانی فوجی جارحیت سے تعبیر کیا ہے۔

Israelische Panzer beschießen UN-Schule im Gazastreifen
تصویر: picture-alliance/dpa

پیئرکریہن بیوہل مزید کہتے ہیں اسرائیلی سیاسی قیادت کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ اسکولوں پر بمباری کے واقعات کی عالمی برادری کی جانب سے مذمت کی جائے گی: ’’لیکن یورپ میں سرکاری سطح پر جو کچھ بھی سوچا جا رہا ہے وہ اسرائیلی حکومت کے لیے اُس وقت تک کوئی اہمیت نہیں رکھتا، جب تک یورپی سیاستدان کوئی نتیجہ خیز عملی قدم نہیں اٹھاتے۔‘‘

اطلاعات کے مطابق واشنگٹن نے یروشلم حکومت کو اسرائیلی سر زمین پر موجود امریکی ہتیھاروں کے ذخیرے کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس کے بعد اسرائیل نے مزید سولہ ہزار اضافی فوجیوں کو متحرک کر دیا ہے۔

بدھ کے روز غزہ پر کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں 116 افراد ہلاک ہوئے۔ اس طرح آٹھ جولائی سے شروع کی جانے والی اس کارروائی میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 1375 تک پہنچ گئی ہے۔