1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ: فلسطینی ہلاکتیں 600 سے زیادہ، سفارتکاری سست

امجد علی22 جولائی 2014

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری قاہرہ میں غزہ تنازعے کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ غزہ میں 600 سے زیادہ ہلاکتوں کے بعد بھی اسرائیلی کارروائیاں تھمتی نظر نہیں آ رہیں۔

https://p.dw.com/p/1Cgdp
بغیر کسی وقفے کے جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے
بغیر کسی وقفے کے جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہےتصویر: Reuters

اسرائیلی فلسطینی تنازعہ اب اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔ طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں آٹھ جولائی کو شروع ہونے والی اسرائیلی فضائی بمباری اور سترہ جولائی سے جاری زمینی آپریشن میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں سمیت اب تک 600 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ مزید یہ کہ جو 29 اسرائیلی شہری اب تک لقمہء اجل بنے ہیں، اُن میں سے ستائیس فوجی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری بائیس جولائی کو قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتح السیسی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں
امریکی وزیر خارجہ جان کیری بائیس جولائی کو قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتح السیسی کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیںتصویر: Reuters

اتنے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باوجود نہ تو اسرائیلی کارروائی رکنے کے کوئی آثار نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی حماس نے اسرائیلی سرزمین کی جانب راکٹ برسانے کا سلسلہ بند کیا ہے۔ غزہ میں گزشتہ رات ستّر اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور بغیر کسی وقفے کے رہائشی عمارات، کھیلوں کے مراکز اور مساجد کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔ غزہ کا پورا اقتصادی ڈھانچہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔

اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کے عام شہریوں کو پہلے سے ہی گھر خالی کر دینے کے لیے کہہ دیا جاتا رہا ہے تاہم ایک فلسطینی خاتون کا کہنا تھا:’’اُنہوں نے ہمیں بالکل پیشگی خبردار نہیں کیا، اچانک ہی میزائل ہمارے سر پر آن پہنچے۔ بچوں نے چیخنا شروع کر دیا۔ ہم سب چیخنے چلانے لگے۔‘‘

غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے
غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہےتصویر: Reuters

مصری دارالحکومت قاہرہ میں امریکی وزیر خاجہ جان کیری نے وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ملاقات کے بعد صدر اور سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔ ان ملاقاتوں کے ایجنڈے کے حوالے سے کیری نے بتایا تھا:’’ہم اس بارے میں بات کریں گے کہ کیسے نہ صرف ہم فائر بندی کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس تنازعے کے پیچھے کارفرما بنیادی مسائل کو حل کر سکتے ہیں، جو درحقیقت بہت ہی پیچیدہ ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو کے مارک ایراتھ کے مطابق کیری کا یہ لب و لہجہ کامیاب سفارتی کوششوں کی عکاسی نہیں کر رہا۔ کیری اپنے ساتھ پینتیس ملین یورو کے برابر رقم بھی لائے ہیں، جو فلسطینی شہری آبادی کو فوری امداد کے طور پر دی جا سکے گی۔ عرب لیگ کی طرح کیری بھی حماس ہی پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مزید خونریزی کو ر وکنے کے لیے اسرائیل کی جانب راکٹ برسانا بند کر دے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے مصری ہم منصب سامح شکری کے درمیان ملاقات کا ایک منظر
امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے مصری ہم منصب سامح شکری کے درمیان ملاقات کا ایک منظرتصویر: Reuters

آج ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی مصری صدر السیسی سے ملاقات کر رہے ہیں، جس کے بعد وہ یروشلم جا کر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

اُدھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے رہنما خالد مشعل اور فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فلسطینی دھڑے مل کر فائر بندی کے لیے کوششیں کریں گے۔

اسرائیلی آپریشن کے نتیجے میں اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا ہے، جن کی بہت بڑی تعداد نے فلسطینی مہاجر ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے 69 اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید