1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ جنگ جاری رہے گی، حماس

ندیم گِل30 جولائی 2014

غزہ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بارہ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس بھاری جانی نقصان کے باوجود حماس نے لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Cm78
تصویر: Reuters

اسرائیل نے منگل کو غزہ پر حملے تیز تر کر دیے کے نتیجے میں ایک ہی دِن میں کم از کم ایک سو اٹھائیس افراد ہلاک ہوئے۔ آٹھ جولائی سے لڑائی شروع ہونے کے بعد یہ بدترین دِن تھا۔ فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد بارہ سو انتیس ہو چکی ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے ترپن فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دو اسرائیلی شہری اور اسرائیل میں ہی ایک تھائی لینڈ کا شہری بھی ہلاک ہو چکا ہے۔

اسرائیل نے منگل کو تباہ کُن فضائی اور زمینی کارروائیوں میں غزہ پر حماس کے کنٹرول کی اہم علامتیں بھی تباہ کر دیں۔ وہاں کام کرنے والے واحد پاور پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد منگل کی شب غزہ پٹی تاریکی میں ڈوبی رہی۔

تازہ حملوں کے نتیجے میں غزہ کی سترہ لاکھ کی آبادی بجلی اور پانی سے بھی محروم ہو گئی۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس کے باوجود حماس کے رہنما اس بات پر بضد ہیں کہ جب تک ان کے مطالبے پورے نہیں کیے جاتے وہ سیز فائر پر تیار نہیں ہوں گے۔

Gaza Bombardierung Israel Raketen
تازہ حملوں کے نتیجے میں غزہ کی سترہ لاکھ کی آبادی بجلی اور پانی سے بھی محروم ہو گئی ہےتصویر: picture alliance/dpa

حماس کے عسکری وِنگ کے کمانڈر محمد ضعیف نے یہ مؤقف ایک آڈیو پیغام میں پیش کیا ہے، جو حماس کے سیٹیلائٹ ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا۔ اس سے سیز فائر کے امکانات مزید ماند پڑ گئے ہیں۔ ضعیف کا کہنا ہے کہ لڑائی جاری رہے گی۔

اُدھر فلسطینی صدر محمود عباس کے معاونین نے بتایا ہے کہ مصر نئی بات چیت کے لیے اسرائیلی اور فلسطینی وفود کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مرتبہ فلسطینی ٹیم میں حماس کی بھی نمائندگی ہو گی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پیر کو اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایک طویل جنگ کے لیے تیار ہو جائیں۔ اے پی کے مطابق غزہ کے حوالے سے اسرائیل کا حتمی مقصد بدستور غیر واضح ہے۔

نیتن یاہو کو اپنی اتحادی حکومت کے سخت گیر ارکان کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ حماس کا تختہ الٹ دیں۔ تاہم وزیر اعظم نے ایسے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا، جس سے یہ پتہ چلے کہ وہ حماس کی راکٹ حملوں کی طاقت کو کچلنے اور اس کے زیرِ استعمال سرنگوں کو تباہ کرنے سے آگے بھی بڑھنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔