غرق ہونے والی جنوبی کوریائی فیری کا کپتان گرفتار
19 اپریل 2014سینیئر پراسیکیوٹر یانگ جونگ جِن نے سرکاری نیوز ایجنسی یون ہاپ کو بتایا ہے کہ فیری کے اڑسٹھ برس کے کپتان لی جُون سیئوک کو عملے کے دو دیگر ارکان کے ہمراہ ہفتے کی علی الصبح باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس سے قبل فیری کا کپتان پوچھ گچھ کے عمل میں شامل تھا۔ لی جُون سیئوک اُس مسافر بردار بحری جہاز سیوول کا کپتان ہے، جو دو روز قبل سمندر میں ڈوب گیا تھا۔ اس میں سوار 270 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اِن لاپتہ افراد کے بارے میں ایسے شبہات ابھرنے لگے ہیں کہ وہ ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
فیری کے ڈوبنے کی فوجداری تفتیش شروع کی جا چکی ہے۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ جہاز کا رخ مناسب انداز میں نہیں بلکہ نامناسب انداز میں موڑا گیا اور اُس باعث کوئی حادثہ رونما ہوا اور وہی اُس کی غرقابی کا سبب بنا۔ تفتیش کار اس پہلو پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا حادثے کے بعد مسافروں کو بچانے کے بجائے کہیں کپتان لی جُون سیئوک اپنی جان بچانے کے چکر میں جہاز کو مسافروں کے رحم و کرم پر تو نہیں چھوڑ گیا تھا۔ جہاز پر سوار 179 افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ اب تک صرف 29 نعشیں دستیاب ہوئی ہیں۔
جمعے کی شام ہونے تک غوطہ خور اور دوسرا سرچ عملہ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے تھا۔ جنوبی کوریا کی بحریہ کے مشاق غوطہ خوروں نے ڈوبے ہوئے جہاز کے ساتھ انتہائی بڑےغبارہ نما بوائز نصب کر دیے ہیں تا کہ دوسرے بحری جہاز دور سے ان کو دیکھ کر خبردار ہو جائیں۔ اس کے علاوہ غرق شدہ بحری جہاز سیوول کے ساتھ ہوا سے بھرے ہوئے انتہائی بڑے بڑے تھیلے بھی نصب کرنے شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ جہاز کو تہہ آب سے بلند رکھا جا سکے۔ اس عمل کا مقصد بحر ی جہاز کو مزید سمندری گہرائی میں جانے سے روکنا بھی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کی نیوی کے تین بحری کرین بھی ڈوبے جہاز کو اوپر اٹھانے کے لیے حادثے کے مقام پر پہنچ گئی ہیں۔ دوسری جانب تلاش کے عمل کو تیز ہوا اور بپھری سمندری لہروں کا بھی سامنا ہے۔
غرق ہونے والی فیری منگل کے روز جنوبی کوریا کی شمال مغربی بندگاہ اِنچان سے مشرق بعید کے مشہور سیاحتی جزیرہ جیجُو کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ جہاز پر کُل 476 افراد سوار تھے اور اِن میں 323 ٹین ایجر طلبا تھے۔ ان طلبا کا تعلق تعلیم مراکز کے شہر انسان (Ansan) کے ڈان وان ہائی اسکول سے تھا۔ بحری جہاز کو حادثہ بدھ کے روز صبح نو بجے پیش آیا اور اگلے دو گھنٹوں کے اندر یہ ڈوب بھی گیا اور اس فوری غرقابی نے حکام اور لواحقین کو حیران و پریشان کر رکھا ہے۔