1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غرق ہونے والی جنوبی کوریائی فیری کا کپتان گرفتار

عابد حسین19 اپریل 2014

جنوبی کوریا کے ایک پراسیکیوٹر کے مطابق بدھ کے روز غرق ہو جانے والی فیری کے کپتان اور اُس کے دو ساتھیوں کو ہفتے کی علی الصبح پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اُن پر غفلت برتنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bkw5
کپتان لی جُون سیئوک پولیس حراست میںتصویر: picture-alliance/Yonhap

سینیئر پراسیکیوٹر یانگ جونگ جِن نے سرکاری نیوز ایجنسی یون ہاپ کو بتایا ہے کہ فیری کے اڑسٹھ برس کے کپتان لی جُون سیئوک کو عملے کے دو دیگر ارکان کے ہمراہ ہفتے کی علی الصبح باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس سے قبل فیری کا کپتان پوچھ گچھ کے عمل میں شامل تھا۔ لی جُون سیئوک اُس مسافر بردار بحری جہاز سیوول کا کپتان ہے، جو دو روز قبل سمندر میں ڈوب گیا تھا۔ اس میں سوار 270 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اِن لاپتہ افراد کے بارے میں ایسے شبہات ابھرنے لگے ہیں کہ وہ ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

فیری کے ڈوبنے کی فوجداری تفتیش شروع کی جا چکی ہے۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ جہاز کا رخ مناسب انداز میں نہیں بلکہ نامناسب انداز میں موڑا گیا اور اُس باعث کوئی حادثہ رونما ہوا اور وہی اُس کی غرقابی کا سبب بنا۔ تفتیش کار اس پہلو پر بھی غور کر رہے ہیں کہ آیا حادثے کے بعد مسافروں کو بچانے کے بجائے کہیں کپتان لی جُون سیئوک اپنی جان بچانے کے چکر میں جہاز کو مسافروں کے رحم و کرم پر تو نہیں چھوڑ گیا تھا۔ جہاز پر سوار 179 افراد کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ اب تک صرف 29 نعشیں دستیاب ہوئی ہیں۔

Südkorea Fährunglück 18.04.2014
ڈوبے ہوئے جہاز کے ساتھ انتہائی بڑےغبارہ نما بوائز نصب کر دیے ہیں تا کہ دوسرے بحری جہاز دور سے ان کو دیکھ کر خبردار ہو جائیں۔تصویر: Reuters

جمعے کی شام ہونے تک غوطہ خور اور دوسرا سرچ عملہ اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے تھا۔ جنوبی کوریا کی بحریہ کے مشاق غوطہ خوروں نے ڈوبے ہوئے جہاز کے ساتھ انتہائی بڑےغبارہ نما بوائز نصب کر دیے ہیں تا کہ دوسرے بحری جہاز دور سے ان کو دیکھ کر خبردار ہو جائیں۔ اس کے علاوہ غرق شدہ بحری جہاز سیوول کے ساتھ ہوا سے بھرے ہوئے انتہائی بڑے بڑے تھیلے بھی نصب کرنے شروع کر دیے گئے ہیں تاکہ جہاز کو تہہ آب سے بلند رکھا جا سکے۔ اس عمل کا مقصد بحر ی جہاز کو مزید سمندری گہرائی میں جانے سے روکنا بھی ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی کوریا کی نیوی کے تین بحری کرین بھی ڈوبے جہاز کو اوپر اٹھانے کے لیے حادثے کے مقام پر پہنچ گئی ہیں۔ دوسری جانب تلاش کے عمل کو تیز ہوا اور بپھری سمندری لہروں کا بھی سامنا ہے۔

غرق ہونے والی فیری منگل کے روز جنوبی کوریا کی شمال مغربی بندگاہ اِنچان سے مشرق بعید کے مشہور سیاحتی جزیرہ جیجُو کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ جہاز پر کُل 476 افراد سوار تھے اور اِن میں 323 ٹین ایجر طلبا تھے۔ ان طلبا کا تعلق تعلیم مراکز کے شہر انسان (Ansan) کے ڈان وان ہائی اسکول سے تھا۔ بحری جہاز کو حادثہ بدھ کے روز صبح نو بجے پیش آیا اور اگلے دو گھنٹوں کے اندر یہ ڈوب بھی گیا اور اس فوری غرقابی نے حکام اور لواحقین کو حیران و پریشان کر رکھا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید