1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غبارے کے ذریعے پرواز کا نیا ریکارڈ

افسر اعوان30 جنوری 2015

ہیلیئم گیس سے بھرے ایک غبارے کےذریعے بحرالکاہل پار کرنے کی کوشش کرنے والے دو پائلٹوں نے 138 گھنٹے گزار کر گرم ہوا کے غبارے کے ذریعے مسلسل پرواز کا نیا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ETgF
تصویر: picture-alliance/dpa

جمعہ 30 جنوری کا دن غبارے کے ذریعے پرواز کرنے والی اس ٹیم کے لیے ایک اور یادگار دن رہا۔ یہ ٹیم غبارے کی پرواز کا طویل ترین فاصلے کا ریکارڈ پہلے ہی عبور کر چکی ہے۔ ان کا غبارہ اب شمالی امریکہ کے قریب پہنچ چکا ہے۔

امریکی شہر البوکیورکو سے تعلق رکھنے والے پائلٹ ٹرائے بریڈلی اور روسی شہری لیونِڈ ٹوخٹییف کیلیفورنیا کے ساحل کے ساتھ جنوب کی جانب سفر کر رہے تھے جب انہوں نے غبارے کے ذریعے پرواز کا سابق ریکارڈ عبور کر لیا جو 137 گھنٹے اور پانچ منٹ اور 50 سیکنڈ دورانیے کا تھا۔

ان دونوں افراد نے اپنے سفر کا آغاز اتوار کے روز جاپانی ساحلی شہر ساگا سے صبح 6:30 سے تھوڑا پہلے کیا تھا۔ انہوں نے جمعرات کے روز 8,383 کلومیٹر سفر کا ریکارڈ برابر کر لیا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ ان کا غبارہ ہفتہ 31 جنوری کو میکسیکو میں لینڈ کرے گا۔

1981ء کے بعد سے اب تک کوئی بھی شخص غبارے کے ذریعے بحرالکاہل کو عبور نہیں کر پایا
1981ء کے بعد سے اب تک کوئی بھی شخص غبارے کے ذریعے بحرالکاہل کو عبور نہیں کر پایاتصویر: dpa

غبارے کے ذریعے پرواز کے حوالے سے دورانیے کا ریکارڈ بہت زیادہ اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ قبل ازیں یہ ریکارڈ 1978 میں قائم کیا گیا تھا جب بین ابروزو، میکسی اینڈرسن اور لیری نیومن نے پہلی مرتبہ گرم ہوا کے غبارے کے ذریعے بحرالکاہل کو عبور کیا تھا۔

بین الاقوامی ایوی ایشن قوانین کے مطابق نیا ریکارڈ بنانے کے لیے یہ ضروری تھا کہ بریڈلی اور ٹوخٹییف سابق ریکارڈ سے کم از کم ایک فیصد زائد وقت ہوا میں گزاریں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فاصلے اور وقت کے حوالے سے نئے ریکارڈز کی تصدیق انٹرنیشنل ایروناٹک فیڈریشن کی جانب سے کی جانا ابھی باقی ہے جس میں کئی ہفتے یہاں تک کہ کئی مہینے لگ سکتے ہیں۔

اس غبارے کی پرواز میں شامل ٹیم کے مشن کنٹرول ڈائریکٹر اسٹیو شوپے کا کہنا ہے کہ اب توجہ اس بات پر ہے کہ اس غبارے کو بحرالکاہل کے بقیہ حصے کے پار اس مقام تک پہنچایا جائے جہاں وہ محفوظ لینڈنگ کر سکیں۔ 1981ء کے بعد سے اب تک کوئی بھی شخص غبارے کے ذریعے بحرالکاہل کو عبور نہیں کر پایا۔