1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر پاکستانی فضائی بمباری

امجد علی24 اپریل 2014

پاکستانی فوج کے مطابق ملک بھر میں حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں پاکستانی جیٹ طیاروں نے گزشتہ دو مہینوں کے دوران پہلی فضائی کارروائی کرتے ہوئے افغان سرحد کے نزدیک عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bnfw
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

فوج کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’آج علی الصبح خیبر ایجنسی میں جنگی جیٹ طیاروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔‘‘

اس طرح وزیر اعظم نواز شریف کی اُن تمام تر کوششوں کے باوجود یہ آپریشن عمل میں لایا گیا ہے، جن کا مقصد طالبان کے ساتھ مذاکرات کرتے ہوئے ملک میں برسوں سے جاری دہشت گردی کے ساتھ ساتھ اُن باغیانہ سرگرمیوں کو بھی انجام تک پہنچانا ہے، جن کا مقصد اسلام آباد میں جمہوری طور پر منتخب ہونے والی حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔

اس پریس ریلیز میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ یہ حملے حال ہی میں پولیس اور عام شہریوں کے خلاف کیے جانے والے اُن حملوں کے ردعمل میں کیے گئے ہیں، جو دارالحکومت اسلام آباد کے ساتھ ساتھ خیبر ایجنسی کے قریب واقع اور بدامنی کی زَد میں آئے ہوئے شہر پشاور میں بھی کیے گئے۔

پشاور اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے ردعمل میں پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری بھی کی ہے جبکہ ساتھ ساتھ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہے
پشاور اور اسلام آباد میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے ردعمل میں پاکستانی فوج نے عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر بمباری بھی کی ہے جبکہ ساتھ ساتھ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی جاری ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پشاور میں ایک سینئر فوجی افسر کا کہنا تھا کہ یہ فضائی آپریشن جمعرات کو علی الصبح شروع ہوا اور آخری اطلاعات آنے تک ابھی جاری تھا۔ اس افسر نے مزید بتایا: ’’جَیٹ طیاروں کے بعد پاکستانی فوج کے بری دستوں نے بھی اُس علاقے میں آپریشنز شروع کر دیے ہیں۔‘‘

ایک اور فوجی افسر کا کہنا تھا کہ تازہ آپریشن کے نتیجے میں کم از کم پندرہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تاہم اس بات کی کسی سرکاری ذریعے سے تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے، جو کہ عسکریت پسندوں کے کئی ایک گروپوں کے ایک ڈھیلے ڈھالے اتحاد پر مشتمل ہے، ابھی گزشتہ ہفتے ہی وہ فائر بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر چالیس روز تک عملدرآمد ہوتا رہا تھا۔ تاہم اس فائر بندی کے باوجود حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

بدھ 23 اپریل کو بھی حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں نے اسلام آباد میں آپس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مذاکرات کے اُس اگلے مرحلے کی راہ ہموار کرنے پر اتفاق کیا گیا، جس کا مقصد ایک ایسی مفاہمت پر پہنچنا بتایا گیا ہے، جو طالبان کو ہتھیار ڈالنے کا قائل کر سکے۔