1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی کردستان کے صدر کوہ سنجار پہنچ گئے

افسر اعوان21 دسمبر 2014

عراقی کردستان کے سربراہ مسعود برزانی نے دہشت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کُرد فورسز کے کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ یہ بات انہوں نے کئی ماہ تک اسلامک اسٹیٹ کے محاصرے میں رہنے علاقے سنجار کے دورے کے موقع پر کہی۔

https://p.dw.com/p/1E8Gc
تصویر: picture-alliance/dpa/Zana Ahmed

عراق کے خودمختار علاقے کردستان کی فورسز نے جنہیں پیشمرگہ کے نام سے جانا جاتا ہے، بدھ 17 دسمبر کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کا گھیرا توڑنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ پیشمرگہ فورسز کو امریکی سربراہی میں اتحادی ممالک کی فضائیہ کے حملوں کی مدد بھی حاصل تھی۔ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے کوہ سنجار کا رواں برس کے دوران یہ دوسرا محاصرہ تھا۔

اس کامیابی کے بعد اسلامک اسٹیٹ کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے عراقی شہر موصل اور ہمسایہ ملک شام کے ان علاقوں کے درمیان رابطہ خطرے میں پڑ گیا ہے جہاں یہ دہشت گرد گروپ قبضہ کیے ہوئے ہے۔

مسعود برزانی کا کوہ سنجار کے دورے کے موقع پر کہنا تھا، ’’گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پیشمرگہ نے کوہ سنجار تک آنے والے دو اہم راستوں کو کھولا ہے۔۔۔ ہم ان تمام فتوحات کی توقع نہیں کر رہے تھے۔‘‘

سنجار شہر کا زیادہ تر مرکزی حصہ بھی آزاد کرا لیا گیا ہے، مسعود برزانی
سنجار شہر کا زیادہ تر مرکزی حصہ بھی آزاد کرا لیا گیا ہے، مسعود برزانیتصویر: Reuters/Massoud Mohammed

عراقی کرد سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ کوہ سنجار تک آنے والا راستہ کھولنے کے علاوہ، ’’سنجار شہر کا زیادہ تر مرکزی حصہ بھی آزاد کرا لیا گیا ہے۔‘‘

کردستان کے علاقائی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیمشرگہ اب موصل کو واپس حاصل کرنے کے لیے بھی آپریشن شروع کر سکتے ہیں: ’’اگر عراقی حکومت ہمیں کہتی ہے تو ہم ضرور حصہ لیں گے مگر ظاہر ہے ہماری کچھ شرائط بھی ہوں گی۔‘‘ تاہم انہوں نے اس بات کی مزید وضاحت نہیں کی کہ یہ شرائط کیا ہوں گی۔

اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے رواں برس جون سے شروع ہونے والے حملوں کے بعد سے عراق کے کافی بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد اس بات کا امکان پیدا ہو گیا تھا کہ وہ ملک کے کُرد علاقے کی طرف بھی بڑھ سکتے ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ کی کاررائیوں کے ابتدائی ایام میں عراق کی متعدد فوجی ڈویژن شکست کھا کر پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی تھیں جس کے بعد کردوں کو بھی موقع مل گیا تھا کہ وہ ملک کے متنازعہ شمالی علاقوں کے بڑے حصے پر اپنا کنٹرول قائم کر لیں۔ یہ وہ علاقے تھے جن پر کُرد اپنا حق جتاتے تھے۔

تاہم بغداد کے جنوب کی طرف بڑھتے ہوئے اسلامک اسٹیٹ نے کُردوں کی جانب پیشقدمی شروع کر دی تھی اور کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے انہیں کردستان کے علاقائی دارالحکومت اربیل تک واپس دھکیل دیا تھا۔ اسی پیشرفت کے باعث امریکا کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی راہ ہموار ہوئی۔

امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں کی مدد سے کُرد فورسز اب اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف نبرد آزما ہیں اور کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔

اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے رواں برس اگست میں کوہ سنجار کا محاصرہ کیا گیا تھا جس کے بعد ہزارہا یزیدی اس علاقے میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔ تاہم اس محاصرے کو توڑ کر سویلین افراد کو وہاں سے نکالا گیا تھا۔ تاہم باقی بچ جانے والے افراد کا محاصرہ اس دہشت گرد گروپ کے جنگجوؤں نے دوبارہ اکتوبر میں کر لیا تھا۔