1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں نئے صدر کے انتخاب پر امریکا کا خیر مقدم

ندیم گِل25 جولائی 2014

امریکا نے عراق میں نئے صدر کے انتخاب کا خیر مقدم کیا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ نے اُمید ظاہر کی ہے کہ جمہوری عمل میں یہ پیش رفت عراق میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1Citq
تصویر: picture alliance/AP Photo

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہیرف نے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ فواد معصوم کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے زور دیا ہے کہ نومنتخب عراقی صدر ایک ایسی حکومت تشکیل دیں جو اسلامی شدت پسندی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہو۔

انہوں نے کہا کہ معصوم کو صدر منتخب کر کے عراق میں کونسل برائے نمائندگان نے ملک کو آئین کے تحت متحد کرنے کا جذبہ دکھایا ہے۔ ہیرف نے کہا کہ اب عراقی رہنماؤں کے سامنے جمہوری عمل کا آئندہ ہدف وزیر اعظم کا انتخاب اور حکومت کی تشکیل ہے۔

امریکی نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہوں نے فون پر فواد معصوم کو صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ ان کے مطابق اس موقع پران دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئی ایس آئی ایل کی جانب سے درپیش خطرے کے پیشِ نظر عراقی عوام کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

ISIL Kämpfer
عراق میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر تشویش پائی جا رہی ہےتصویر: picture alliance/AP Photo

عراقی پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے میں فواد معصوم بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہوئے۔ ان کے حق میں دو سو گیارہ جبکہ مخالفت میں محض سترہ ووٹ پڑے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خاموش طبیعت فواد معصوم اپنے پیشرو جلال طالبانی سے قدرے مختلف ہیں تاہم دونوں ہی ماہر سیاستدان ہیں۔

معصوم ایک کُرد ہیں اور وہ اپنے بچپن کے دوست طالبانی کے ساتھ مل کر کُرد علاقے کی علیحدگی کی طویل جنگ لڑ چکے ہیں۔ وہ 1992ء میں عراق کے خودمختار کرُد علاقے کے پہلے وزیر اعظم بنے تھے جبکہ دو ہزار تین میں عراق پر امریکی حملے کے بعد بننے والی پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی رہے۔

فواد معصوم 1938ء میں کُرد علاقے حلبچہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قاہرہ کی جامع الازہر سے اسلامک سائنسز کی تعلیم حاصل کی۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے عراق کی بصرہ یونیورسٹی میں تعلیم دینا شروع کی۔

اس کے بعد عراقی کمیونسٹ پارٹی میں شمولیت سے انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور بعدازاں 1964ء میں کردستان ڈیموکریٹک پارٹی (کے ڈی پی) سے جا ملے۔

بعدازاں کے ڈی پی میں پھُوٹ پڑ گئی اور طالبانی نے 1976ء میں پیٹریوٹک یونین آف کردستان قائم کر لی، معصوم بھی طالبانی کے ساتھ ہو لیے۔ دونوں نے کردستان کی علیحدگی کے لیے سابق عراقی صدر صدام حسین کی فورسز کے خلاف مسلح تحریک شروع کی۔

یوں فواد معصوم ایک مفکر بھی ہیں اور فائٹر بھی۔ ان کے حامیوں کو اُمید ہے کہ ان کی یہ دونوں صلاحیتیں عراق کی منقسم سیاست میں مثبت تبدیلی لانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔

کردستان کی کوسینجاق یونیورسٹی کے سربراہ اور فواد معصوم کے بھائی خضر معصوم کہتے ہیں کہ وہ دوسروں کے نظریات سُنتے ہیں اور اپنے نظریات مسلط نہیں کرتے۔