1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں دہشت گردانہ حملے، 19 ہلاک

افسر اعوان28 فروری 2015

عراق میں سلسلہ وار کار بم دھماکوں اور ایک چیک پوائنٹ پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ موصل میں آثار قدیمہ کو تباہ کرنے والوں کو اس کی سزا دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1EjAC
تصویر: Reuters/A. Mousa

پولیس کے مطابق آج ہفتہ 28 فروری کی صبح پہلا حملہ بلد روز نامی شہر کی ایک مصروف مارکیٹ میں ہوا۔ بلد روز دارالحکومت بغداد سے 70 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ پہلے دھماکے کے بعد جب لوگ وہاں جمع ہو گئے تو چند منٹ بعد دوسرا دھماکا ہوا۔ پولیس اور طبی حکام کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔

بعد ازاں ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری کار ایک چیک پوائنٹ پر اڑا دی۔ سامرا شہر کے قریب اس چیک پوائنٹ پر شیعہ ملیشیا کے افراد تعینات تھے جو اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے۔ اس حملے میں ملیشیا کے آٹھ اہلکار ہلاک جبکہ 15دیگر زخمی ہوئے۔

بربریت پسند اور جرائم پیشہ دہشت گرد انسانیت کا ورثہ اور عراقی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حیدر العبادی
بربریت پسند اور جرائم پیشہ دہشت گرد انسانیت کا ورثہ اور عراقی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حیدر العبادیتصویر: AFP/Getty Images

ان حملوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔ تاہم اس طرح کے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری اکثر اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے قبول کی جاتی ہے جس نے گزشتہ برس عراق کے قریب ایک تہائی علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ عراقی سکیورٹی فورسز شیعہ ملیشیا کی مدد سے ان علاقوں کا کنٹرول واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جو اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں۔

تاریخی آثار قدیمہ کو تباہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی، حیدر العبادی

ادھر بغداد میں عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے اعلان کیا ہے کہ جن لوگوں نے عراق کے شمالی شہر موصل میں انتہائی نایاب آثار قدیمہ کو تباہ کیا ہے انہیں سخت سزا دی جائے گی۔

جمعرات 26 فروری کو دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے ایک ویڈیو جاری گی گئی تھی جس میں عسکریت پسندوں کو تاریخی مجسمے تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس عمل کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔

اسلامک اسٹیٹ گروپ کی جانب سے قبل ازیں مسلمانوں کے مقدس مقامات سمیت متعدد قدیم مزاروں اور تاریخی لائبریریوں کو بھی تاراج کیا جا چکا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس گروپ نے انتہائی قیمتی نوادرات بلیک مارکیٹ میں بھی فروخت کیے ہیں جس کا مقصد اس دہشت گرد گروپ کی عسکری کاررائیوں کے لیے رقوم کا حصول ہے۔

وزیراعظم حیدر العبادی نے بغداد میں عراق کے قومی عجائب گھر میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’وہ بربریت پسند اور جرائم پیشہ دہشت گرد انسانیت کا ورثہ اور عراقی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ان کا پیچھا کریں گے تاکہ ان سے عراق میں خون کے بہائے جانے والے ہر ایک قطرے کا اور عراقی تہذیب کی تباہی کا حساب لیا جا سکے۔‘‘

عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں نے موصل میں بعض نوادرات کو تو تباہ کر دیا ہے تاہم باقیوں کو وہ اسمگل کر رہے ہیں۔