1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طیارے کے اغوا میں ملوث تین علیحدگی پسند بلوچوں کو پھانسی

امتیاز احمد28 مئی 2015

پاکستان نے ایک طیارہ اغوا کرنے کے جرم میں تین بلوچ علیحدگی پسندوں کو پھانسی دے دی ہے۔ حکام کے مطابق اغوا کار انیس سو اٹھانوے کے پہلے ایٹمی تجربے میں خلل ڈالنے کے لیے طیارے کو بھارت لے جانا چاہتے تھے۔

https://p.dw.com/p/1FXoL
Pakistan richtet Flugzeugentführer von 1998 hin
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Khawer

ان بلوچ علیحدگی پسندوں کو ایک ایسے وقت میں پھانسی دی گئی ہے، جب پاکستان میں پہلے ایٹمی دھماکے کی سترہویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ایٹمی دھماکے کے اس کامیاب تجربے کے بعد پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ملک ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن گیا تھا۔ مجرمان شاہسوار بلوچ اور صابر بلوچ کو جنوبی صوبہ سندھ کی حیدرآباد جیل میں سزائے موت دی گئی جبکہ تیسرے مجرم شبیر رند کو کراچی کی ایک جیل میں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ دونوں جیلوں کے حکام نے ان پھانسیوں کی تصدیق کر دی ہے۔

ان تنیوں مجرمان کو چوبیس مئی انیس سو اٹھانوے کو پاکستان کی قومی ایئر لائن کا جہاز اغوا کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ ایٹمی دھماکوں سے چار روز پہلے پی آئی اے کے جہاز پر تیس مسافر سوار تھے۔ پی آئی اے کے جہاز نے اپنی پرواز کا آغاز ساحلی شہر گوادر سے کیا تھا اور اسے کراچی ایئرپورٹ پر لینڈ کرنا تھا۔ اس دوران یہ تینوں افراد کاک پٹ میں گھس گئے اور انہوں نے پائلٹ کو جہاز کا رخ بھارت کی طرف کرنے پر مجبور کیا تھا۔

اس کے بعد پائلٹ نے بھارت جانے کی بجائے جہاز کا رخ کراچی سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر حیدر آباد کی طرف کر دیا جبکہ ہائی جیکرز یہ سمجھتے رہے کہ وہ بھارت میں ہیں۔ اگلے دن پاکستانی کمانڈروں نے نائٹ آپریشن کرتے ہوئے تینوں ہائی جیکروں کو گرفتار کر لیا۔ پاکستانی حکام کے مطابق ان تینوں افراد کا تعلق علیحدگی پسند بلوچ قوم پرستوں سے تھا۔ پاکستان میں بلوچ قوم پرستوں کے کچھ دھڑے وسائل سے مالا مال لیکن غریب صوبے بلوچستان کی زیادہ خود مختاری کے لیے مسلح کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام کے مطابق جس وقت طیارہ اغوا کیا گیا، اس وقت ایک ہائی جیکر نے یہ مطالبہ کیا کہ ان کے صوبے میں جس ممکنہ ایٹمی تجربے کی تیاری کی جا رہی ہے، وہ ایٹمی تجربہ نہ کیا جائے۔

پاکستان نے بھارت کے دوسرے ایٹمی تجربے کے جواب میں اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوے کو پانچ زیر زمین ایٹمی تجربے کیے تھے۔ ان تین مجرموں کے علاوہ کراچی جیل میں ایک اور مجرم کو بھی سزائے موت دی گئی ہے۔ محمود علی کو سن دو ہزار تین میں ایک تین سالہ بچے کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ سزائے موت سے پابندی اٹھانے کے بعد سے اب تک ایک سو بتیس افراد کو پھانسیاں دی جا چکی ہیں۔