’طیارے کی تباہی میں روس کا براہ راست ہاتھ ثابت نہیں ہوا‘
23 جولائی 2014خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ایک انٹیلیجنس اہلکار نے امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ یوکرائن میں ملائشیا ایئرلائنز کے طیارے کی تباہی میں روس کا براہ راست ہاتھ ثابت نہیں ہوا۔ اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
اس اہلکار کا کہنا تھا: ’’سب سے معقول وضاحت تو یہی ہے ۔۔۔ کہ یہ غلطی سے ہو گیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ناقص تربیت کے حامل باغیوں نے ممکنہ طور پر ایک ایسا سسٹم استعمال کیا جس کے لیے کچھ صلاحیت اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
واشنگٹن انتظامیہ نے روس پر ایسے حالات پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے جو طیارے کی تباہی کا سبب بنے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں پر قابض روس نواز باغیوں نے ممکنہ طور پر مسافر طیارے کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس اے۔الیون میزائل سے نشانہ بنایا۔
نائب مشیر برائے قومی سلامتی بین رھودس کا کہنا ہے: ’’ہم ابھی تک اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا کوئی براہ راست تعلق تھا، آیا روسی اہلکار وہاں موجود تھے، آیا انہوں نے ان علیحدگی پسندوں کو تربیت دی۔‘‘
اُدھر ہالینڈ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملائشیا کے حکام نے ایم ایچ سیونٹین طیارے کے بلیک باکسز ڈچ تفتیش کاروں کے حوالے کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہالینڈ کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ڈچ سیفٹی بورڈ (او وی وی) اس حوالے سے ایک بین الاقوامی تفتیش کی قیادت کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بلیک باکسز یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں ہالینڈ کے تفتیش کاروں کے حوالے کیے گئے۔
اب ان باکسز سے ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے انہیں برطانیہ میں فارنبورو بھیجا جائے گا۔ ڈچ وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے: ’’او وی وی سمیت مختلف ملکوں کے ماہرین تفتیش میں مدد دینے کے لیے بلیک باکسز کے ساتھ ہی فارنبورو پہنچیں گے۔‘‘
خیال رہے کہ بلیک باکسز میں طیارے کا سسٹم ڈیٹا اور کاک پِٹ میں ہونے والی گفتگو ریکارڈ ہوتی ہیں۔ ایم ایچ سیونٹین کا یہ ڈیٹا اس کی تباہی کی تفتیش میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ کییف حکومت کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقے تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ تفتیشی عمل ہالینڈ کے ہاتھوں میں ہے۔