طیارے کی تباہی تیکنیکی خرابی تھی، سعودی عرب
28 مارچ 2015سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یمن کے جنوب میں واقع سمندر میں اترنے والے یہ دونوں پائلٹ بالکل تندرست ہیں۔ ایجنسی کے مطابق امریکا نے سمندر میں اترنے والے دونوں پائلٹوں کو بچانے کی پیشکش کی تھی۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ قریبی ملک جبوتی سے اڑنے والے ایک امریکی ہیلی کاپٹر نے خلیج عدن میں جا کر ان پائلٹوں کو بچایا۔ اے پی کے مطابق اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ وہ میڈیا کو اپنے نام کے ساتھ معلومات فراہم کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
ادھر یمن میں حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اینٹی ایئر کرافٹ گن سے نشانہ بنا کر اس جنگی طیارہ تباہ کیا۔ باغیوں نے مزید کہا ہے کہ اس جہاز کے سوڈانی پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادی ممالک یمن میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرنے والے شیعہ حوثی ملیشیا کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے کر رہے ہیں۔ یہ ممالک یمن میں حوثیوں کے قبضے کو علاقے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے ملاتے ہیں۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ ایران شیعہ حوثی باغیوں کی پشت پناہی کر رہا ہے جبکہ ایران اور حوثی دونوں اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ تہران حکومت حوثیوں کو اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی ممالک کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز جمعرات 26 مارچ کو ہوا تھا۔
واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب اور اتحادیوں کو فضا میں لڑاکا طیاروں کو ری فیول کرنے اور نگرانی کے لیے فضائی خدمات فراہم کر رہا ہے اور اس کے متعدد فوجی ان حملوں کے حوالے سے آپریشن سنٹرز میں خدمات انجام دے رہے ہیں مگر امریکا براہ راست اس ملٹری ایکشن میں حصہ نہیں لے رہا۔
حوثیوں کی نگرانی میں کام کرنے والی یمن کی وزارت داخلہ کے مطابق جمعہ 27 مارچ کو فضائی حملوں کے دوران یمن میں 24 شہری ہلاک ہوئے۔ اس طرح گزشتہ دو روز کے دوران کُل 45 افراد ہوئے۔ یمنی سکیورٹی حکام کے مطابق ان حملوں میں حوثی ملیشیا اور عبداللہ صالح کی حامی فورسز کے 80 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔ یمنی صدر منصور ہادی کی حامی فوج کے ایک بریگیڈیئر جنرل صالح الصبيحی کے مطابق جمعہ کی سہ پہر تک ملک کی 40 فیصد سے زیادہ ایئر ڈیفنس تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا تھا۔
عرب لیگ کا اجلاس، یمن کی صورتحال پر غور
ادھر مصر کے تفریحی مقام شرم الشیخ میں عرب ممالک کی تنظیم عرب لیگ کے سربراہوں کا سالانہ اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اس اجلاس میں یمن کی تازہ صورتحال پر خاص طور پر موضوع بحث ہے۔
یمن کے صدر منصور ہادی بھی اس اجلاس میں شریک ہیں۔ وہ بدھ کے روز حوثی باغیوں کی جانب سے عدن پر حملوں کی اطلاعات کے بعد وہاں سے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ منصور ہادی نے گزشتہ ماہ یمنی دارالحکومت صنعاء سے فرار ہو کر عدن میں پناہ لے لی تھی۔