طب کا نوبل انعام تین سائنس دانوں کے نام
6 اکتوبر 2014اس انعام کے ساتھ ان تینوں محققین کو تقریباً آٹھ لاکھ ستر ہزار یورو کے برابر کی رقم بھی دی جائے گی۔ اسی ہفتے منگل اور بدھ کو طبیعات اور کیمیا کے شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کے ناموں کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ نوبل انعام دینے کے لیے باقاعدہ تقریب دس دسمبر کو منعقد ہو گی۔
نوبل انعام برائے طب کا حقدار قرار دیے جانے والے ان سائنس دانوں کی تحقیق کا حوالہ چوہے تھے۔ ان کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ چوہوں اور انسانوں کا دماغی نظام ایک سا ہے۔ ان کی اس تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ کس طرح دماغی خلیے ایک ساتھ کام کرتے ہیں اور دماغ کی ’’پوزیشننگ‘‘ کا تعین کرتے ہیں۔ نوبل کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس سے یاداشت کھو جانے کے عمل کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
پچھہتر سالہ او کیف کا تعلق برطانیہ کے یونیورسٹی کالج لندن سے ہے۔ انہوں نے اس سلسلے کا پہلا حصہ انیس سو اکہتر میں اس وقت دریافت کیا تھا، جب انہوں نے اپنی تحقیق کے ذریعے معلوم کیا کہ ایک خاص طرح کا دماغی خلیہ ہمیشہ اس وقت متحرک ہو جاتا ہے جب چوہا کمرے کی ایک مخصوص جگہ پر ہوتا ہے۔ اس تجربے سے یہ ثابت ہوا کہ چوہے کے دماغ میں ’’پلیس سیلز‘‘ اپنے ارد گرد کی صورت حال کا صرف بصری خاکہ اخذ نہیں کرتے بلکہ وہ اس کا ایک نقشہ بنا لیتے ہیں۔
چونتیس سال کے بعد، سن دو ہزار پانچ میں، موزر جوڑے نے ایک نئے دماغی خلیے کی دریافت کی، جسے ’’گرِڈ سیل‘‘ کا نام دیا گیا۔ یہ جوڑا نارویجیئن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پڑھاتا ہے۔ ان سائنس دانوں نے اپنی تحقیق سے یہ معلوم کیا کہ ’’گرڈ سیل‘‘ حرکت اور جگہ کے تعین کا ایک مربوط نظام پیدا کرتا ہے۔
نوبل انعام دیے جانے پر اکاون سالہ مے برٹ موزر کا خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو یہ کہنا تھا: ’’یہ حیرت انگیز ہے!‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ان کے باون سالہ خاوند ایڈورڈ موزر کو فوری طور پر نوبل انعام ملنے کی خبر نہیں مل سکی تھی کیوں کہ وہ پیر کی صبح جرمنی کے شہر میونخ میں ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ میں اپنی تحقیق پیش کرنے کے لیے پرواز کر رہے تھے۔ ان کی اہلیہ کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ایک اعزاز ہے، نہ صرف ہمارے لیے بلکہ ان سب کے لیے جنہوں نے اس تحقیق میں ہماری معاونت کی۔ ہم مزید کام کرتے رہیں گے۔‘‘