1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدیوں سے چوری کے الزام کا سامنا کرنے والا پرندہ ’برَی‘

ندیم گِل20 اگست 2014

نیل کنٹھ کی قسم کے ایک سیاہ اور سفید پرندے پر برسوں سے عائد چوری کا الزام ہٹ گیا ہے۔ یورپ میں زمانہ قدیم سے سمجھا جاتا رہا ہے کہ یہ پرندہ زیورات چرانے میں ملوث رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CyDK
تصویر: picture-alliance/dpa

اب ایک سائنسی تحقیق نے اس پرندے کی معصومیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ ایک تحقیق کے نتائج میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نیل کنٹھ کی قسم کا سیاہ اور سفید رنگ کا یہ پرندہ (میگپی) تو دراصل چمکتی ہوئی اشیا سے دُور بھاگتا ہے۔ جانوروں کی عادات کے برطانوی ماہرین نے یہ بات متعدد تجربوں کے بعد ثابت کی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس پرندے کو چوری کی لَت بالکل نہیں ہے بالکہ وہ نامعلوم اشیا سے خوف کھاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے اس بات کا پتہ چلانے کے لیے مختلف اشیا کا انتخاب کیا۔ ان میں چمکتی اشیا بھی شامل تھیں۔ انہیں برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسیکس میں مختلف مقامات پر رکھا گیا جس کے بعد اس قسم کے جنگلی اور پنجروں میں بند پرندوں کے ردِ عمل کا مشاہدہ کیا گیا۔

اس پرندے کا ردِ عمل جاننے کےلیے استعمال کی گئی اشیا میں دھاتی اسکریو اور چمکتے ورق سے بنائی گئی انگھوٹھیاں شامل تھیں جن میں سے نصف پر نیلا رنگ کیا گیا تھا جبکہ باقی کو چمکتی ہوئی حالت میں چھوڑا گیا تھا۔ ایک المونیم کا ٹکڑا بھی رکھا گیا۔ ان اشیا کے ساتھ دانہ بھی رکھا گیا تھا۔

Elster
میگپیتصویر: AP

یونیورسٹی آف ایسیکس نے اس تحقیق کے حوالے سے ایک بیان میں کہا: ’’چونسٹھ تجربے کیے گئے اور اس دوران میگپی محض دو مرتبہ چمکتی ہوئی اشیا کے قریب آیا۔‘‘

اس تحقیق کے نتائج ’اینیمل کوگنیشن‘ جرنل میں شائع کیے گئے ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے: ’’دونوں بار چاندی کی ایک انگھوٹی اٹھائی گئی جسے ان پرندوں نے اٹھاتے ہی پھینک دیا تھا۔‘‘

اس تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ان چیزوں کی جانب کھچنے کے بجائے یہ پرندے ان سے خوفزدہ ہوئے۔ انہوں نے خوف کی اس کیفیت کو نئی چیزوں کے خوف سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان اشیا کے قریب پڑے ہوئے دانے اٹھاتے ہوئے بھی یہ پرندے بہت محتاط تھے۔

میگپی کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہ انتہائی ہوشیار پرندوں میں شامل ہے۔ یورپی روایات کے مطابق ان پر زیورات چوری کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے اور خیال ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ وہ چوری شدہ زیورات اپنے گھونسلے بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

میگپی کی چوری کی مشتبہ لَت اوپرا اور مزاحیہ خاکوں کا بھی حصہ رہی ہے۔ تحقیقاتی مطالعے کے مطابق روایات میں اس پرندے پر چوری کا الزام تسلیم کیے جانے کی بنیاد شواہد کے برعکس قصوں کہانیوں پر رہی ہو گی۔

تحقیق کی ایک شریک مصنفہ نتالی ہیمپل دے اِبارا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے ذریعے ایک مرتبہ پھر اس پرندے کی ہوشیاری ثابت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میگپی چمکتی ہوئی اشیا کی جانب راغب ہونے کے بجائے ان سے دُور رہنے کو ترجیح دیتےہیں۔