صدر کے سر پر آم مارنے کا نتیجہ، ’نئے گھر کا وعدہ‘
26 اپریل 2015وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بظاہر یہ واقعہ کوئی من گھڑت داستان معلوم ہوتا ہے لیکن یہ ایک ایسا سچ ہے جس کی اس وقت پورے وینزویلا میں دھوم مچی ہوئی ہے۔ روئٹرز نے اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ وینزویلا کے 52 سالہ صدر نکولاس مادُورو گزشتہ ویک اینڈ پر ملک کے وسطی صوبے آراگُوآ میں بس چلاتے ہوئے ایک بڑے ہجوم سے گزر رہے تھے کہ کسی نے ان کے سر پر ایک آم دے مارا۔
اس آم پر ہاتھ سے لکھا تھا، ’’ہو سکے تو مجھے فون کریں۔‘‘ بعد ازاں صدر مادُورو نے، جو ایک سابق بس ڈرائیور ہیں، یہی آم ایک انٹرویو کے دوران ٹیلی وژن پر دکھایا بھی۔ تب وینزویلا کے عوام نے اپنے گھروں پر ٹیلی وژن کی سکرینوں پر دیکھا کہ اس آم پر اسے پھینکنے والی خاتون نے اپنا نام اور ٹیلی فون نمبر بھی لکھا تھا۔
صدر مادُورو نے کہا، ’’اس خاتون کا نام مارلینی اولیوو ہے اور انہیں اپنے گھر کی وجہ سے کئی مشکلات کا سامنا تھا۔ سرکاری اہلکاروں نے انہیں فون کیا تو پہلے تو وہ ڈر گئیں۔ پھر انہیں یقین ہی نہ آیا کہ انہیں ایک نیا فلیٹ مہیا کیے جانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔‘‘
ایک مجبور خاتون شہری کی اس حرکت اور اپنے سر پر لگنے والے آم کے بارے میں صدر نکولاس مادُورو نے بعد ازاں کہا کہ مارلینی اولیوو کو گرینڈ وینزویلا ہاؤسنگ مشن کے ایک رہائشی منصوبے میں ایک فلیٹ مہیا کیا جائے گا اور ان کی طرف سے پھینکا گیا آم وہ خود کھائیں گے۔
روئٹرز کے مطابق صدر مادُورو کے ساتھ پیش آنے والا یہ واقعہ وینزویلا کے شہریوں کے درمیان سوشل میڈیا پر بھی انتہائی حد تک زیر بحث آیا۔ کسی نے اس کو مثالی قرار دیا اور کسی نے شہرت حاصل کرنے کا عوامیت پسندانہ انداز۔ ایک ویب سائٹ نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ اگر آم مارنے پر نیا فلیٹ مل سکتا ہے تو فلیٹ سے زیادہ بڑے انعام کے کسی بھی خواہش مند کو اگلی مرتبہ کوئی بڑا انناس مارنا چاہیے۔
نکولاس مادُورو وینزویلا میں 2013ء میں انتقال کر جانے والے صدر اُوگو چاویز کے پس رو بنے تھے۔ مادُورو بھی چاویز کی طرح ملک کے مختلف حصوں کے دورے کرتے ہوئے عوام سے رابطے میں رہتے ہیں اور شہریوں کے مسائل سنتے ہوئے ان کی بہت سی درخواستیں ذاتی طور پر وصول کرتے ہیں۔ یہ درخواستیں کاغذ پر لکھی یا پرنٹ کی ہوئی ہوتی ہیں اور ’آم پر لکھی گئی درخواست صدر کو مارنے‘ کا واقعہ بہرحال اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔
روئٹرز کے مطابق وینزویلا کے ایک شہری نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے، ’’اگر بہت سے لوگ نیا گھر حاصل کرنے کے لیے قطار بنا کر صدر کو آم مارنے لگے تو ملک میں آموں کی قلت ہو جائے گی۔‘‘