1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدام کے سابق نائب الدوری تکریت میں ہلاک، عراقی حکام

افسر اعوان17 اپریل 2015

عراقی حکام نے کہا ہے کہ صدام حسین کے سابق نائب عزت ابراہیم الدوری تکریت میں حکومتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے بقول الدوری نے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ کے ساتھ اتحاد کر لیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1FACh
تصویر: picture alliance/AP Photo/Mohammed

عراقی صوبے صلاح الدین کے گورنر رائد الجبوری کے مطابق عراقی فوجیوں اور اتحادی شیعہ ملیشیا کے ارکان نے الدوری کو آج جمعہ 17 اپریل کی صبح تکریت شہر کے مشرقی حصے میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا۔ حکومت کی جانب سے ایک تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس میں ہلاک ہونے والے اس فرد کی الدوری کے نام سے شناخت بتائی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق الجبوری کا کہنا تھا، ’’آپریشن میں شریک لوگوں کے لیے یہ ایک بڑی فتح ہے۔‘‘ الجبوری نے الدوری کے اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ روابط کے حوالے کہا، ’’انہیں اس دہشت گرد گروپ کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا تھا۔‘‘ صلاح الدین صوبے کے گورنر کا مزید کہنا تھا، ’’یقیناﹰ اس کے ان (اسلامک اسٹیٹ) پر اثرات مرتب ہوں گے۔۔۔ ان کے درمیان ٹوٹ پھوٹ شروع ہو جائے گی۔‘‘

عراقی فوج کے سینیئر علاقائی کمانڈر جنرل حیدر البصری نے عراق کے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ الدوری اور ان کے نو باڈی گارڈز کو ایک قافلے پر فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الدوری کی شناخت کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔

الدوری کی شناخت کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے
الدوری کی شناخت کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیا جا رہا ہےتصویر: K. Sahib/AFP/Getty Images

بغداد حکومت نے اسلامک اسٹیٹ اور صدام حسین کی وفادار ملیشیا کے خلاف تکریت میں ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ نے گزشتہ برس اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ الدوری کو اس عسکریت پسندی تنظیم کا ایک اہم مہرہ سمجھا جاتا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بغداد پہلے بھی کئی بار الدوری کی ہلاکت کا اعلان کر چکا ہے تاہم اس مرتبہ جس لاش کی تصاویر جاری کی گئی ہیں، اس کے خد وخال الدوری جیسے ہی ہیں۔

روئٹرز نے صلاح الدین کی صوبائی کونسل کے سربراہ احمد الکریم کے حوالے سے بتایا ہے کہ ابھی تک الدوری کی ہلاکت کی خبروں کی تصدیق نہیں ہوئی۔ الکریم کا کہنا تھا کہ الدوری کی حرکات پر نظر رکھنے والے انٹیلیجنس افسران کا خیال ہے کہ تصاویر میں دکھائی جانے والی لاش الدوری کی نہیں ہے۔

تاہم صلاح الدین صوبے کی سکیورٹی کمیٹی کے ایک رکن خالد جاسم کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو 70 فیصد تک اس بات کا یقین ہے کہ الدوری ہلاک ہو چکے ہیں پھر بھی حتمی تصدیق کے لیے میڈیکل ٹیسٹوں کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے۔