1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’صاف پانی اورحفظان صحت کے لیے سرمایہ کاری فائدہ مند ہے‘

کشور مصطفیٰ6 فروری 2015

عالمی بینک کے جمعے کو منظر عام پر آنے والے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 750 ملین غریب افراد صاف پانی کی فراہمی سے محروم ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EXJH
تصویر: picture alliance / dpa

عالمی بینک کے اندازوں میں مزید کہا گیا ہے کہ ان افراد کے لیے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی مہم پر کی جانے والی سرمایا کاری کے فوائد توقعات سے کہیں زیادہ ثابت ہوں گے۔

ورلڈ بینک نے اس ضمن میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو صحت عامہ کے شعبے میں واضح بہتری کی ضمانت قرار دیا ہے۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس کے متوازن ایک اور مہم غیر ممولی اہمیت کی حامل ہے اور وہ ہے،’ حفظان صحت کو بہتر بنانے کی مہم‘۔ خاص طور سے دنیا کی دوسری بڑی آبادی بھارت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے عوام کو ٹوائلیٹس کی فراہمی کو قومی پالیسی کی ترجیح بنانے کے بھی بہت فائدہ مند اور مُثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ یہاں تک کہا گیا ہے کہ پبلک ٹوائلیٹس کی سہولت فراہم کر کہ بھارت میں ’ انسانی وقار‘ کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

ورلڈ بینک کے پانی اور حفظان صحت سے متعلق پروگرام کے سینئر ماہر اقتصادیات ‍’ گئی ہوٹن‘ نے اس بارے میں ایک رپورٹ میں تحریر کیا ہے، ’’ پینے کے صاف پانی اور حفظان صحت کی سہولیات کی فراہمی ایک اچھی سرمایا کاری ہوگی‘‘۔

Bildergalerie Slums Asien
ایشیا میں پائے جانے والے سلمز میں رہنے والوں کو دور دراز جا کر پانی لانا پڑتا ہے جو صاف بھی نہیں ہوتاتصویر: picture alliance / Photoshot

2030 ء تک پینے کے صاف پانی کی بنیادی سہولت تک عالمگیر رسائی کو ہر گھر کے لیے ممکن بنانے کے پراجیکٹ پر 14 بلین ڈالر سالانہ اخراجات آئیں گے جبکہ اس سے 52 بلین ڈالر کا فائدہ حاصل ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے خرچ کیے جانے والے ہر ڈالر کے بدلے میں 4 ڈالر کا منافع ہوگا۔ یہ ابتدائی اندازے ہیں، جن کی بنیاد پر ایک وسیع تر مطالعاتی رپورٹ تیار کی جائے گی۔

گئی ہوٹن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ منافع گلوبل منافعے کے بارے میں 2012 ء میں لگائے جانے والے اندازے کا دوگنا بنتا ہے۔‘‘ اس کی وجہ انہوں نے غیر متوقع طور پر اسہال کی بیماری میں کمی اور کنوؤں کی کھدائی پر آنے والے کم اخراجات بتائی ہے۔

مجموعی طور پر 2030 ء تک دیہی علاقوں کو فُضلے سے پاک کرنے کے لیے ٹوائلیٹس کی تعمیر پر سالانہ 13 بلین ڈالر کی لاگت آئے گی جبکہ اس سے 84 بلین ڈالر کا فائدہ پہنچے گا۔ یعنی خرچ کیے جانے والے ہر ڈالر پر 6 ڈالر کا منافع تاہم یہ منافع اس سے پہلے لگائے گئے اندازوں سے کُچھ کم ہے۔

Schultoiletten in Indien
بھارتی اسکولوں کے ٹائلیٹس کی نا گفتہ بہ صورتحالتصویر: Sandra Petersmann

پینے کے پانی کا معیار بہتر بنانے اور اس کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے کی جانے والی سرمایا کاری کا مطلب ہوگا ہر سال دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں ایک لاکھ ستر ہزار کی کمی۔ اُدھر صحت کے شعبے میں دیکھا جائے تو ٹوائلیٹس کی فراہمی ہر سال انفیکشن والی بیماریوں یا وبائی امراض کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد میں 80 ہزار کی کمی کا سبب بن سکتی ہے۔

پانی اور حفظان صحت ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ گزشتہ 25 برسوں کے دوران دنیا بھر میں دو بلین سے زائد انسانوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا جبکہ ایسے افراد کی تعداد اب 7.3 بلین ہو گئی ہے۔ دو بلین افراد کو اب ٹوائلیٹس کی سہولت بھی میسر ہیں۔