شمالی کوریا دُور مار جوہری میزائل تیار کر سکتا ہے: امریکی جنرل
25 اکتوبر 2014امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون میں امریکی فوج کے جنرل کرٹس اسکیپے روٹی کا ایک خصوصی میٹنگ میں کہنا تھا کہ شمالی کوریا کسی بھی وقت ایسے میزائل تیار کر سکتا ہے جو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو سکتے ہیں۔ جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اِن میزائلوں کی پہنچ امریکی شہروں تک ممکن ہو گی۔ جنرل اسکیپے روٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے ٹیسٹ نہیں کیے ہیں، اِس باعث جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائلوں کے انتہائی مؤثر ہونے پر گفتگو کی جا سکتی ہے۔
جنرل کرٹس اسکیپے روٹی جنوبی کوریا میں متعین امریکی افواج کے کمانڈر ہیں۔ امریکی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ شمالی کوریا کا دعویٰ ہے کہ وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو ایک بڑی فوجی وہیکل سے داغ سکے گا اور اس طرح ایسے میزائل کو سیٹلائٹ سے مانیٹر کرنا خاصا دشوار ہو سکتا ہے۔ پینٹاگون میں ہونے والی میٹنگ میں موجود کئی شرکاء نے یہ سوالات اٹھائے کہ شمالی کوریا کے پاس ایسی کلیدی ٹیکنالوجی بشمول جوہری ہتھیار سازی حقیقت میں موجود ہے یا یہ صرف پیونگ یانگ حکومت کا پراپیگنڈا ہے۔
ان سوالات کے جواب میں جنرل اسکیپے روٹی کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے دعووں پر یقین نہ کرنے کی بات اُن کی عقل تسلیم نہیں کرتی۔ جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں شمالی کوریا کے پاس ایسے ماہر موجود تھے جو کلیدی ٹیکنالوجی پر مہارت رکھتے تھے اور کمیونسٹ ملک کے رابطے بھی دوسری اقوام کے ساتھ موجود ہیں، جن کے حوالے سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جوہری ٹیکنالوجی میں ممکنہ پیش رفت کے بعد بھاری ایٹمی ہتھیاروں کو تیار کرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹی جسامت کی جوہری ہتھیار سازی ممکن ہے۔ جنرل اسکیپے روٹی کا واضح طور پر کہنا تھا کہ بطور ایک جرنیل کے وہ اس بات پر یقین کر کے یہ پرپیگنڈا ہو سکتا ہے، اپنی آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔
پینٹاگون کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی سے جب پوچھا گیا کہ آیا وزیر دفاع چَک ہیگل جنرل اسکیپے روٹی کے خدشات سے آگاہ ہیں تو جان کربی نے کہا کہ ہیگل بھی اس بارے میں اپنی تشویش رکھتے ہیں۔ جان کربی کے مطابق امریکی وزير دفاع جنرل اسکیپے روٹی کی اِس دلیل سے متفق ہیں کہ شمالی کوریا طویل فاصلے کی جوہری ہتھیار سازی میں خاصی دلحسپی رکھتا ہے اور اِسے حاصل کرنے کی کوششوں میں بھی ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ امریکا کے پاس کوئی ایسا ثبوت موجود نہیں کہ جس پر یہ کہا جا سکے کہ شمالی کوریا نے اپنے جوہری مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔