1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کو مزید چیلنجز کا سامنا

فرید اللہ خان / پشاور25 جولائی 2014

محکمہ تعلیم نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہونے سے قبل سرکاری اسکول خالی کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔

https://p.dw.com/p/1Ciw4
تصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

وقت کے ساتھ ساتھ شمالی وزیر ستان سے نقل مکانی کرنے والے قبائلی عوام کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے ایک طرف شدید گرمی کی وجہ سے یہ لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلاء ہورہے ہیں تو دوسری جانب سرکاری اسکولوں میں رہائش پذیر بے گھر لوگوں کے لیے یہ ایک چونکا دینے والی خبر ہے کہ محکمہ تعلیم نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ گرمیوں کی چھٹیاں ختم ہونے سے قبل سرکاری اسکول خالی کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ۔

انتظامیہ کے مطابق اس وقت 19 ہزار خاندانوں کو خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کے سرکاری تعلیم اداروں میں پناہ دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کے ساتھ دیگر علاقوں میں مقیم بے گھرافراد کی بھی بھر پور امداد کی جاتی ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے کے ترجمان لطیف الرحمان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے کُل 53119 خاندانوں میں آٹھ ہزار روپے فی کس امداد کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 14025خاندان یہ امداد وصول کرچکے ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ متاثرین میں 112ملین روپے سے زیادہ کی رقم تقسیم کی جارہی ہے جبکہ آج تک صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے 8600 مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔اسکے ساتھ انکے جانوروں کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔

Pakistan Massenflucht aus Nord-Waziristan vor Offensive gegen Islamisten
19 ہزار خاندانوں کو خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کے سرکاری تعلیم اداروں میں پناہ دی گئی ہےتصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

عالمی ادارہ صحت ،صوبائی اور وفاقی حکومت کے علاوہ فوج کی جانب سے بھی موبائل ہسپتالوں کے زریعے مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن شدید گرمی کی وجہ جہاں بچوں میں قے اور دست کی بیماری میں اضافہ ہورہا ہے وہاں پولیو کے نئے کیسز بھی سامنے آئے ہیں جو محکمہ صحت اور عالمی اداروں کی ناکامی کی منہ بولتی ثبوت ہے ۔ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ایثار پروگرام کے تحت دس اضلاع میں مقیم بے گھر افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئی ہیں لیکن پشاور میں رجسٹریشن اور امداد کے حصول کے لیے قطار میں کھڑے وزیر ستان سے آنیوالوں کا کہنا تھا ”جو طریقہ اختیار کیا ہوا ہے اس میں بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسٹاف کم ہے اور ہمیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے گاؤں میں بھی پریشانی تھی اور یہاں لاکر ہماری پریشانی مزید بڑھ گئی ہے کوئی آسان طریقہ نہیں ایک ایک کارڈ چیک کرنے پر گھنٹوں لگائے جاتے ہیں “

دوسری جانب فاٹا ڈی زاسٹر مینجمینٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر حسیب اللہ کا کہنا تھا کہ ”ہماری کوشیش ہے کہ ہر کسی کو سہولت فراہم کریں رجسٹرڈ ہونیوالوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جنکی رجسٹریشن ایک سے زیادہ مقامات پر ہوئی ہے لیکن فعل حال ہم سب کو امداد فراہم کررہے ہیں یہ احتیاط اس لیے کررہے ہیں کہ کہیں کوئی حقدار محروم نہ رہ جائے۔ “

Nord Waziristan Flüchtlinge 19.06.2014
بے گھر افراد کو اب شدید گرمی اور صحت کے مسائل کا سامنا ہےتصویر: Reuters

نقل مکانی کرنے والوں میں ہزاروں کی تعداد میں بچے شامل ہیں جو شدید گرمی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں کیمپوں میں رہائش پذیر لوگوں کو قے اور دست کی بیماری لاحق ہوئی ہے ۔ بنوں کے ضلعی ہسپتال میں گنجائش کی کمی کی وجہ سے ان بچوں کا علاج یہاں ممکن بھی نہی ہوتا دوسری جانب صوبائی حکومت کی جانب سے بے گھر افراد کے لیے عید پر کوئی اہم پروگرام نہیں رکھا گیا تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عید کے روز بے گھر افراد کے تین سو بچوں میں خصوصی تحائف تقسیم کریں گے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اجرات ملنے کے بعد کئی بین الااقوامی غیر سرکاری تنظیمیں بھی ان بے گھر افراد کی مشکلات میں کمی لانے کے لیے متحرک ہوئے ہیں ۔ان قبائلیوں میں زیادہ تر امدادی سرگرمیوں سے مطمئن نظر آتے ہیں تاہم وہ یہ مطالبہ ضرور کرتے ہیں کہ انہیں بتایا جائے کہ انہیں کب تک اپنے گھروں میں واپسی کی اجازت مل سکے گئی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید