شامی مہاجرین کے کیمپ پر بیرل بموں کا حملہ
30 اکتوبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے بدھ کو بتایا کہ شامی فضائیہ نے شمالی صوبے ادلب میں قائم عابدین نامی ایک ایسے کیمپ پر بیرل بم پھینکے ہیں، جہاں اس شورش زدہ ملک میں خانہ جنگی کے شکار بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یو ٹیوب پر جاری کی گئی ایک ویڈیو میں اس بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی دکھائی گئی ہے۔
ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی بتائے جا رہے ہیں۔ کیمپ کے رہائشیوں نے دمشق حکومت کی طرف سے اسے ایک ’بربریت‘ قرار دیتے ہوئے اسے ’مہاجرین کے قتل عام‘ سے تعبیر کیا ہے۔ اس ویڈیو کی آڈیو میں کہتے سنا جا سکتا ہے، ’’دنیا کو یہ دیکھنے دو کہ یہ بے گھر افراد تھے۔ انہیں دیکھیں ، یہ عام شہری تھے۔ یہ لوگ بمباری سے بچ کر یہاں پہنچے تھے۔‘‘
ہمسایہ صوبے حما سے فرار ہونے والے شہریوں نے عابدین کیمپ میں پناہ لے رکھی تھی۔ اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیرل بموں کے نتیجے میں اس کیمپ میں موجود 75 فیصد افراد مارے گئے ہیں۔
امریکا نے ان خبروں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک ’خوفناک واقعہ‘ قرار دیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی نے بدھ کے دن کہا، ’’ہم ایسی خبریں سن کر خوفزدہ ہو گئے ہیں کہ اسد حکومت نے عابدین کیمپ میں پناہ لیے ہوئے شہریوں پر بیرل بموں سے حملہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’عابدین کیمپ پر یہ حملہ بربریت سے کم نہیں ہے۔‘‘
اس تازہ حملے کے بارے میں شام کے مقامی ذرائع ابلاغ نے کوئی خبر نشر نہیں کی ہے جبکہ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ اس کارروائی میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق وہ اس حملے کی آزادنہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ شامی خانہ جنگی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم دو لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ دس ملین سے زائد بے گھر ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔