1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی مہاجرین کے لیے امریکا کی جانب سے مزید امداد کا اعلان

عاطف توقیر23 نومبر 2014

امریکی نائب صدر جوبائیڈن اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے درمیان استنبول میں چار گھنٹوں تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد بائیڈن نے شامی مہاجرین کے لیے 135 ملین ڈالر کی مزید امداد کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Drk9
تصویر: picture alliance/abaca

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جوبائیڈن کی ایردوآن سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان اسلامک اسٹیٹ کے خلاف ترکی کے زیادہ کردار پر تو کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تاہم امریکا کی جانب خانہ جنگی کے شکار شامی باشندوں کے لیے مزید امداد کا اعلان سامنے آیا ہے۔ امریکی نائب صدر کے دورہء ترکی کا ایک مقصد یہ تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری بین الاقوامی اتحادی کارروائیوں میں ترکی کو سرگرم کردار ادا کرنے پر آمادہ کیا جائے، تاہم فریقین کے درمیان اس موضوع پر اختلافات برقرار ہیں۔

 دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات میں طے  پانے والے اتفاق رائے کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف امریکی قیادت میں جاری بین الاقوامی عسکری کارروائیوں میں ترکی کس طرح اور کتنی مدد کر سکتا ہے۔

Recep Tayyip Erdogan und Joe Biden
جوبائیڈن اور ایردوآن کی ملاقات چار گھنٹے تک جاری رہیتصویر: picture alliance/abaca

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شام میں صورت حال کی بہتری کے لیے دونوں رہنماؤں کے نکتہ ہائے نظر میں واضح فرق موجود ہے۔ ترکی چاہتا ہے کہ شام میں نو فلائی زون قائم کر کے بین الاقوامی کوششوں کو بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے پر مرکوز کیا جائے، تاہم امریکا کی توجہ شام اور عراق میں فعال شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ پر مرکوز ہے۔ ترکی شمالی شام میں اعتدال پسند باغیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نوفلائی زون یا سیف زون کا مطالبہ کرتا آیا ہے، لیکن امریکا اب تک اس مطالبے کو صرفِ نظر کیے ہوئے ہے۔

ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے صحافیوں سے بات چیت میں باہمی اختلافات کے بجائے گفتگو کا مرکز دونوں ممالک کے درمیان چھ دہائیوں پر مبنی تعلقات کر رکھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکا اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں کے لیے ترکی کا اَنچرلیک فوجی اڈا حاصل کرنا چاہتا ہے، تاہم اس ملاقات میں اس بابت کوئی پیش رفت ہوئی یا نہیں، دونوں رہنماؤں نے اس بابت کوئی بات نہ کی۔

بائیڈن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا ہے کہ ترکی شام کی اعتدال پسند اپوزیشن کے جنگجوؤں کو تربیت فراہم کرنے پر آمادہ ہے، لیکن اس سلسلے میں بھی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔