1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی شہر ادلب پر النصرہ فرنٹ کا قبضہ

28 مارچ 2015

شدت پسند عسکری تنظیم النصرہ فرنٹ نے شامی شہر ادلب پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ پانچ دنوں کی شدید لڑائی کے بعد ان جہادیوں نے اس اہم شہر پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جس کی تصدیق سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بھی کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Eyyt
IS Fahne Syrien Nusra Front
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Malla

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اسلامی شدت پسندوں نے ہفتے کے دن شامی افواج کو مکمل طور پر پسپا کر دیا۔ انتہا پسند تنظیم القاعدہ سے منسلک اس گروہ کی طرف سے اس صوبائی دارالحکومت پر قبضے کو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

ادلب شامی دارالحکومت دمشق کو شمالی شہر حلب سے ایک شاہ راہ کے ذریعے ملاتا ہے اور اس شہر کی اسٹریٹیجک اور عسکری حوالوں سے بھی خاصی اہمیت ہے۔حکومتی فورسز نے اس بات کی سر توڑ کوشش کی کہ یہ مرکزی شہر باغیوں کے زیر قبضہ نہ آ پائے، تاہم اس شہر کا کنٹرول کھو دینے کے بعد شامی صدر اسد کو ایک زبردست دھچکا لگا ہے۔

سیریئن آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا اس بارے میں ہفتے کے روز یہ کہنا تھا: ’’ادلب میں صدر اسد کی افواج کو شکست ہو چکی ہے۔ متعدد کو قتل کر دیا گیا ہے جب کہ دیگر کو قیدی بنا لیا گیا ہے۔‘‘ شامی حکومت کی جانب سے اس بارے میں کوئی سرکاری بیان ہنوز سامنے نہیں آیا ہے۔

النصرہ کے جنگجوؤں نے دو سال قبل شام کے ایک اور صوبائی دارالحکومت الرقہ پر قبضہ کیا تھا۔ النصرہ فرنٹ نے اس شہر کو اپنا دارالخلافہ بھی قرار دے دیا تھا۔

تازہ لڑائی کا آغاز منگل کے روز ہوا۔ عبدالرحمان کے مطابق اس جنگ میں دونوں اطراف کے کم از کم سو سو جنگ جُو ہلاک ہوئے۔

اس ہفتے کی ابتداء میں النصرہ فرنٹ نے لڑاکا باغیوں کے ایک نئے عسکری اتحاد کی تشکیل دی تھی جس کا مقصد ترکی کی سرحد کے قریب ادلب صوبے کے مرکزی شہر ادلب کو فتح کرنا تھا۔

اسلامی عسکریت پسند شام کے وسیع علاقوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ ان شدت پسند تنظیموں میں النصرہ فرنٹ کے علاوہ اسلامک اسٹیٹ نامی گروپ بھی شامل ہے۔ اسلامک اسٹیٹ عراق کے بھی کئی شہروں کا کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔ ان دونوں ہی تنظیموں کا تعلق القاعدہ سے رہا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ القاعدہ سے علیحدہ ہو چکی ہے۔

شام میں متعدد چھوٹی عسکری تنظیمیں بھی اپنے طور پر کارروائیاں کرتی رہتی ہیں۔ بعض شامی حکومت کے خلاف ہیں جب کہ مبصرین کے مطابق بعض کو صدر اسد کی حکومت اپنے لیے استعمال کر رہی ہے۔

shs/ab

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید