شامی ایئر فورس انٹیلیجنس ہیڈکوارٹرز پر حملہ، درجنوں ہلاکتیں
4 مارچ 2015لبنانی دارالحکومت بیروت سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس کارروائی میں باغیوں نے پہلے اس سکیورٹی بلڈنگ کو بم حملے کا نشانہ بنایا جس کے فوراﹰ بعد زمینی حملہ شروع کر دیا گیا۔ لندن میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی طرف سے بتایا گیا کہ حلب میں آج کے اس حملے میں باغیوں اور حکومتی فورسز کی طرف سے لڑنے والے درجنوں افراد مارے گئے۔
آبزرویٹری نے حلب سے موصولہ ابتدائی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جس سرکاری عمارت کو باغیوں نے نشانہ بنایا، وہ شامی ایئر فورس انٹیلیجنس کی بلڈنگ تھی۔ اسد حکومت کے مخالف باغیوں نے اس عمارت کے نیچے یا بہت قریب ہی ایک سرنگ کھود رکھی تھی اور سرکاری دستوں پر زمینی حملہ شروع کرنے سے پہلے ایک طاقتور بم دھماکا اسی سرنگ میں کیا گیا۔
روئٹرز کے مطابق شامی باغیوں کے ذرائع کے علاوہ اس لڑائی میں حصہ لینے والے ایک سکیورٹی اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ بم دھماکے کے نتیجے میں ایئر فورس انٹیلیجنس کی عمارت کا ایک حصہ بری طرح تباہ ہو گیا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں شامی فضائیہ کے انٹیلیجنس کے شعبے کے کئی ارکان اور بہت سے حکومت نواز فائٹر بھی شامل ہیں جبکہ حملہ آور باغی ایک جہادی گروپ کے ارکان تھے، جنہیں کافی جانی نقصان پہنچا ہے۔
حلب کا شہر شام کی ترکی کے ساتھ سرحد سے قریب 50 کلومیٹر جنوب کی طرف واقع ہے جو منقسم حالت میں اسد حکومت کے دستوں کے قبضے میں بھی ہے اور شہر کے کئی حصے ان باغی گروپوں کے کنٹرول میں بھی ہیں، جو قریب چار سال سے دمشق میں اسد انتظامیہ کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے لیے جنگ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے شام میں جاری خانہ جنگی کو رکوانے اور حکومت اور باغیوں کو فائر بندی پر آمادہ کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں، جو ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ باغیوں نے حلب میں جس سرکاری عمارت کو ایک سرنگ میں کیے گئے بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا، وہ ملک کے اس دوسرے سب سے بڑے شہر میں قائم شامی ایئر فورس انٹیلیجنس کا ہیڈ کوارٹر تھی۔
اے ایف پی کے مطابق شامی فوج کے ذرائع نے بھی عمارت کے نیچے کھودی گئی سرنگ میں طاقتور بم دھماکے کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہاں ہونے والی لڑائی بدھ کی شام تک جاری تھی۔ آخری اطلاعات ملنے تک اس بم دھماکے اور لڑائی میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ ان میں سے 20 شامی حکومتی فورسز کے ارکان تھے اور 14 باغی جنگو۔