1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کے لیے اب تک کی سب سے بڑی امدادی درخواست

عدنان اسحاق19 دسمبر 2014

اقوام متحدہ نے شام میں انسانی بحران سے نمٹننے کے لیے اب تک کی سب سے بڑی درخواست کی ہے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق شامی بحران پر قابو پانے کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7E3
تصویر: AFP/Getty Images/Tobias Schwarz

جرمن دارالحکومت برلن میں شام کے لیے ایک امدادی اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا شامی تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے ملک کے اندر اور باہر نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان کی دوبارہ آباد کاری کے لیے اربوں ڈالر چاہیے۔ اقوام متحدہ اس دوران 8.4 ارب ڈالر جمع کرنے کی کوششوں میں ہے تاکہ اگلے برسوں کے دوران ہنگامی حالات کا سامنا کرنے والے شامی شہریوں کی تکلیف کو کم کیا جا سکے۔ اس دوران جان بچانے والے ادویات، خیموں، کھانے پینے کی اشیاء اور اسی طرح کے دیگر ساز و سامان مہیا کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے سربراہ انتونیو گوتیرس کے مطابق ’’ اس عالمی ادارے کے حکام نے ڈونرز کو بتایا کہ شام میں گزشتہ دس ماہ میں مدد کے منتظر افراد کی تعداد میں شدید اضافہ ہوا ہے اور یہ تعداد 2.9 ملین تک پہنچ چکی ہے۔ شام میں حالات میں مسلسل بگڑ رہے ہیں اور انسانی بحران کی صورتحال بھی خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ملک کے اندر ہجرت کرنے والے افراد اپنی جمع پونجی ختم کر چکے ہیں اور اب ان کے پاس مزید کوئی وسائل نہیں ہیں اور مہاجرین کو پناہ دینے والے مہمان ممالک کی بھی سکت بھی اب ختم ہوتی جا رہی ہے۔

انتونیو گوتیرس نے مزید کہا کہ شام میں بارہ ملین متاثرین جنگ کے لیے2,9 ارب یورو چاہیں۔ اس کے علاوہ پڑوسی ممالک کے بھی امداد کے لیے رقم درکار ہے۔ 2011ء کے اوائل میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد شام کے قریبی ممالک میں پناہ لینے والے افراد کی تعداد تین ملین سے زائد ہے اور اس مقصد کے لیے5.5 ارب ڈالر کی ضرورت پڑے گی۔ ’’ اس تنازعے نے شامی شہریوں کی زندگی تباہ کر دی ہے اور یہ لوگ اُن علاقوں میں پھنس چکے ہیں، جہاں لڑائی جاری ہے۔ ان افراد کی بنیادی سہولیات تک بھی رسائی نہیں ہے۔ زیادہ تر افراد خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ بچے اسکول نہیں جا سکتے اور والدین کے پاس کوئی روزگار نہیں ہے۔‘‘

دوسری جانب بچوں کی فلاح و بہبود کے ادارے یونیسف نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اگلے برسوں کے دوران شامی بچوں کے لیے نو سو ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔ یہ رقم بچوں کی تعلیم و تربیت، ان کی صاف پانی تک رسائی اور نکاسی آب پر خرچ کی جائے گی۔ ساتھ ہی متاثرہ خاندانوں میں گرم کپڑے تقسیم کرنے اور بچوں میں حفاظتی ٹیکے لگانے کے منصوبے شروع کرنے کے لیے بھی رقم کی ضرورت پڑے گی۔