1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں کمیائی ہتھیار، جرمن کمپنیوں نے مدد فراہم کی,، رپورٹ

امتیاز احمد24 جنوری 2015

ایک جرمن میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ جرمنی کی متعدد کمپنیوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں صدر بشار الاسد کی مدد کی تھی۔ دوسری جانب شامی حکومت کی بم باری سے کم از کم بیالیس افراد مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EQ08
Massengrab in Syrien 21.08.2013
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

جرمن جریدے ’’ڈئیر اشپیگل‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ جرمنی کی متعدد مشہور کمپنیوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں شام حکومت کو مدد فرام کی تھی، اور کہا ہے کہ جرمن وزارت خارجہ کی کئی دستاویز سے بھی اس شُبے کو تقویت ملتی ہے۔ اس میگزین نے خفیہ دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مشہور کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں دمشق میں حکومت کو 1984ء سے امداد فراہم کرنا شروع کی تھی۔

رپورٹوں کے مطابق ان کمپنیوں نے اس بارے میں کسی بھی قسم کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا ہےاور تمام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کاروبار کے بارے میں کوئی بھی ’’دستاویزی ثبوت‘‘ موجود نہیں ہیں۔

مزید ہلاکتیں

دریں اثناء تازہ اطلاعات کے مطابق شامی افواج کی فضائی بم باری سے کم از کم بیالیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ شام میں ہلاکتوں کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے والی تنظیم ’’سیرئین آبزویٹری فار ہیومن رائٹس‘‘ نے کہا ہے کہ یہ ’’قتل عام‘‘ دمشق کے مضافات میں واقع اُس علاقے میں کیا گیا، جو حکومت مخالف باغیوں کے زیر قبضہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق حکومتی ہیلی کاپٹروں نے اس گاؤں پر جمعے کے روز ایک ساتھ پانچ بیرل بم گرائے۔ ان میں سے ایک بم مبینہ طور پر اس جگہ گرایا گیا جہاں لوگ جمعے کی نماز ادا کر رہے تھے۔ صدر اسد کی مخالف شامی میڈیا آرگنائزیشن نے یوٹیوب پر اس بم باری کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں خون میں لت پت لاشوں اور کئی بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ آزادانہ ذرائع سے ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کے بعد اسے اب تک شام میں کم از کم دو لاکھ بائیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دریں اثناء صدر اسد کے مخالف دھڑوں نے ایک مرتبہ پھر شام میں ’’بنیادی جمہوری تبدیلی‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان دھڑوں کا دو روزہ اجلاس مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس کا مقصد اپریل میں شروع ہونے والے مذاکرات کے لیے اسد مخالف دھڑوں کو دس نکاتی ایجنڈے پر متحد کرنا ہے۔